ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
مَّنْؤُد اِئْتِ الْحَارِثَ بْنَ کَلْدَةْ اَخَا ثَقِیْفٍ فَاِنَّہ رَجُل یَتَطَبَّبُ فَلْیَأْخُذْ سَبْعَ تَمْرَاتٍ مِنْ عَجْوَةِ الْمَدِیْنَةِ فَلْیَجَأْھُنَّ بِنَوَاتِھِنَّ ثُمَّ لَیَلُدُّکَ بِھِنَّ۔ (ابود ود بحوالہ مشکٰوة ص ٣٦٦) حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بہت سخت بیمار ہوا تو نبی کریم ۖ عیادت کی غرض سے میرے پاس تشریف لائے آپ نے (اُس وقت) میری دونوں چھاتیوں کے درمیان ( یعنی سینے پر )اپنا دست ِ مبارک رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے دِل میں محسوس کی، پھر آپ نے فرمایا تمہیں دل کی تکلیف ہے لہٰذا تم حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ جو قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتا ہے۔ علاج معالجہ کرنا جانتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ مدینہ کی سات عجوہ کھجوریں لے، پھر اُن کو گٹھلیوں سمیت کُوٹ لے اور اُس کے بعد اُن کو (دوائی کی صورت میں) تمہارے منہ میں ڈالے۔ ف : عجوہ کھجور مدینہ طیبہ کی سب سے عمدہ کھجور سمجھی جاتی ہے ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عجوہ کھجور حضور ۖ کو بہت زیادہ پسند تھی عجوہ کھجور کی اَحادیث ِ مبارکہ میں بہت زیادہ فضیلت ذکر کی گئی ہے۔ ایک حدیث ِ پاک میں آتا ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : اِنَّ فِیْْ عَجْوَةِ الْعَالِیَةِ شِفَآئً وَاِنَّھَا تِرْےَاق اَوَّلَ الْبُکْرَةِ (مسلم بحوالہ مشکوة ٣٦٥)عوالی کی عجوہ کھجوروں میں شفا ہے اَور وہ زہر وغیرہ کے لیے تریاق کی خاصیت رکھتی ہے جبکہ اُس کو دِن کے ابتدائی حصے میں (یعنی نہار منہ ) کھایا جائے۔ ایک حدیث ِپاک میں ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا اَلْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَفِےْھَا شِفَآئ مِّنَ السَّمِّ (ترمذی بحوالہ مشکوة ٣٦٧) عجوہ جنت کی کھجور ہے اور اُس میں زہر سے شفاء ہے۔