ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
''حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ۖ نے فرمایا کہ ''جس شخص نے دونوں عیدوں (عید الفطر اور عید الاضحی) کی راتوں کو ثواب کا یقین رکھتے ہوئے زندہ رکھا ( عبادت میں مشغول اور گناہ سے بچا رہا) تو اُس کا دل اُس (قیامت کے ہولناک اور دہشت ناک) دن نہ مرے گا جس دن لوگوں کے دل (خوف و ہراس اور دہشت و گھبراہٹ کی وجہ سے) مردہ ہوجائیں گے ۔''(ابن ماجہ) ایک روایت میں ہے : عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ خَمْسُ لَیَالٍ لَایُرَدُّ فِیْھِنَّ الدُّعَائُ لَیْلَةُ الْجُمُعَةِ وَاَوَّلُ لَیْلَةٍ مِّنْ رَجَبَ وَ لَیْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ وَلَیْلَتَا الْعِیْدِ (عبدالرزاق ج ٤ ص ٣١٧ ، کتاب الصیام باب النصف من شعبان واخرجہ البیہقی فی شعب الایمان ج ٢ ص ١٣، باب الصیام فی لیلة العید وفضائل الاوقات للبیہقی ص ٣١٢ ، باب فی فضل العید رقم الحدیث ١٤٩) '' حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعُا رد نہیں کی جاتی، اور وہ جمعہ کی رات، رجب کی پہلی رات، نصف شعبان کی شب اور عیدین کی دونوں راتیں ہیں ۔''(عبد الرزاق، بیہقی فی شعب الایمان، فضائل الاوقات) ایک روایت میں عید کی رات میں نماز کی فضیلت اس طرح بیان فرمائی گئی ہے : مَنْ صَلّٰی لَیْلَةَ الْفِطْرِ وَالْاَضْحٰی لَمْ یَمُتْ قَلْبُہ یَوْمَ تَمُوْتُ الْقُلُوْبُ ۔ (کنزالعمال ج ٨ ص ٥٤٩ رقم ٢٤١٠٨ بحوالہ طبرانی ) ''جس نے عید الفطر اور عید الاضحی کی رات میں نماز پڑھی اُس کا دل اُس قیامت کے دن مردہ نہ ہوگا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے ۔'' عیدین کی راتوں کی فضیلت کے بارے میں وارد ہونے والی بیشتر روایات سند کے اعتبار سے اگرچہ کچھ کمزور ہیں، لیکن ایک تو عید الاضحی کی رات کی فضیلت صرف ان روایات پر موقوف نہیں کیونکہ ذی الحجہ کے پہلے