ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِلَّا رَجُلًا خَرَجَ بِنَفْسِہ وَمَالِہ، ثُمَّ لَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَیْئٍ'' (صحیح بخاری فی الجمعة، ابودود، ترمذی، ابن ماجہ و دارمی فی الصوم و مسند احمد واللفظ لہ، الترغیب والترہیب ج ٢ ص ١٢٧) ''حضرت عبد اللہ بن عباسسے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا: ''کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ جس میں نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دنوں کے نیک عمل سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو''۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے؟ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا ''اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے مگر وہ شخص جو جان اور مال لے کر اللہ کے راستے میں نکلے، پھر اُن میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آئے'' (سب اللہ کے راستے میں قربان کردے، اور شہید ہوجائے یہ اِن دنوں کے نیک عمل سے بھی بڑھ کر ہے) وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ ''مَا مِنْ اَیَّامٍ اَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ وَلَا اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنَ الْعَمَلِ فِیْھِنَّ مِنْ ھٰذِہِ الْاَیَّامِ الْعَشْرِ فَاَکْثِرُوْا فِیْھِنَّ مِنَ التَّھْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ وَالتَّحْمِیْدِ'' (احمد،بیہقی وغیرہ) (سندہ جید۔الفتح الربانی بترتیب مسند امام احمد ص ١٦٨ ج ٢٠) وَفِیْ رِوَایَةٍ '' مَا مِنْ اَیَّامٍ اَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ وَلَا اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ اَلْعَمَلُ فِیْھِنَّ مِنْ اَیَّامِ الْعَشْرِ فَاَکْثِرُوْا فِیْھِنَّ مِنَ التَّسْبِیْحِ وَالتَّحْمِیْدِ وَالتَّھْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ'' (طبرانی فی الکبیر، باسناد جید) (الترغیب ج ٢ ص ١٢٧) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا : ''اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دنوں کی عبادت سے بڑھ کر عظیم اور محبوب تر کوئی عبادت نہیں لہٰذا اِن میں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کثرت سے پڑھاکرو ۔''(احمد، بیہقی وغیرہ) اور ایک روایت میں سُبْحَانَ اللّٰہِ کا ذکر بھی ہے (طبرانی) وضاحت : اس قسم کی اور بھی کئی روایات آئی ہیں، ایک روایت میں عشرہ ذی الحجہ کے ہر دن کے روزہ کو