ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
اور عبادت میں کوتاہی کرنا اپنے اُوپر ظلم ہے۔ تمام انبیاء علیہم السلام کی شریعتوں میں سال کے بارہ مہینے مانے جاتے تھے اور ان میںسے چار مہینے ''یعنی ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب '' بڑے مبارک اور فضیلت و عظمت، ادب و شرافت، اعزاز و اکرام اور احترام والے مہینے سمجھے جاتے تھے، تمام نبیوں کی شریعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ان چار مہینوں میں ہر عبادت کا ثواب زیادہ ہوتا ہے، اور اِن مہینوں میں کوئی گناہ کرے تو اُس کا وبال بھی زیادہ ہوتا ہے، حضور ۖ سے پہلی شریعتوں میں اِن مہینوں کے اندر جہاد و قتال بھی منع تھا۔ ان چار مہینوں کو عربی زبان میں '' اَشْھُرِ حُرُمْ '' یعنی عظمت و احترام والے مہینے کہا جاتا ہے، ان چار مہینوں کو عظمت و احترام والے مہینے دو جہ سے کہا گیا ہے، ایک تو اِس وجہ سے کہ ان مہینوں میں جہاد و قتال حرام تھا دوسرے اس وجہ سے کہ یہ مہینے عظمت و فضیلت اور ادب و شرافت والے ہیں، ان کا احترام ضروری ہے اور ان مہینوں میں عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔ اِن دونوں میں سے پہلا حکم یعنی جہاد و قتال کا منع ہونا تو ہماری اسلامی شریعت میں منسوخ اور ختم ہوگیا اور اب اِن مہینوں میں قتال و جہاد جائز ہے۔ اور دوسرا حکم یعنی ادب و احترام اور عبادت کا اہتمام اب بھی اسلام میں باقی ہے۔ مفسّر عظیم امام ابوبکر جصّاص رحمہ اللہ اپنی تفسیر ''احکامُ القرآن'' میں فرماتے ہیں کہ ان بابرکت مہینوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے اُس کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے، اسی طرح جو شخص کوشش کرکے اِن مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور بُرے کاموں سے بچاکر رکھے تو باقی سال کے مہینوں میں بھی اُس کوان برائیوں اور گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے اِس لیے ان مہینوں سے فائدہ نہ اُٹھانا ایک عظیم نقصان ہے۔(معارف القرآن، انوار البیان بتغیر) ایک روایت میں ہے : سَیِّدُ الشُّھُوْرِ شَھْرُ رَمَضَانَ وَاَعْظَمُھَا حُرْمَةً ذُوالْحِجَّةِ (بزار، بیھقی فی شعب الایمان عن ابی سعید، قال السیوطی حسن، الجامع الصغیر ج ٤ رقم ٤٧٤٩) '' تمام مہینوں کا سردار رمضان کا مہینہ ہے اور تمام مہینوں میں زیادہ معظم و مکرم ذو الحجہ کا مہینہ ہے ۔''(بزار،بیہقی فی شعب الایمان، الجامع الصغیر ج ٤ رقم ٤٧٤٩)