ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
غفلت کا باعث بن رہی ہوں کنٹرول کردے تاکہ سرکشی میں کمی ہو اور خدا کے نبی کی زبانی خدا کا پیغام توجہ سے سننے کا موقع ملے۔ بعض اوقات اس ضعیف الحقیقت انسان کی رعونت کی وجہ سے یہ حال ہوتا ہے کہ وہ کسی سے بات گوارا نہیں کرتا، لیکن جب اس پر سختی کا وقت آتا ہے تو عزیزوں، دوستوں اور ساتھیوں سے مشورے کرتا پھرتا ہے۔ اسی طرح بیماری اور نقصان دہ حالت پیش آنے پر اِس کا دل کسی کام میں نہیں لگتا بھوک غائب ہوجاتی ہے، بلکہ بیماری میں تو وہ نعمتیں بھی بے ذائقہ ہوجاتی ہیں جن پر مدارِ حیات ہوتا ہے۔ نہ کھانے کو جی چاہتا ہے نہ پینے کو اور کھابھی لے تو ذائقہ اچھا نہیں لگتا۔ ایسی حالت میں سرکشی کم ہوکر ہوش ٹھکانے آجاتے ہیں۔ اور خدا کا پیغام جو رسول کی زبانی پہنچایا جاتا ہے وہ بندہ دل سے سنتا اور تسلیم کرتا ہے۔ اِسی رویہ کو اِس آیت ِمقدسہ میں ذکر فرمایا گیا ہے۔ اس رکوع کی دوسری آیت میں انسان کی دوسری عادت ذکر فرمائی گئی ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے : ''اِس کے بعد ہم نے بدحالی کی جگہ خوشحالی عطا کردی، حتی کہ انہیں (خوب خوب) ترقی ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ ہمارے باپ دادوں کو بھی تنگی اور راحت پیش آئی تھی۔ اِس پر ہم نے اُن کو اچانک گرفت میں لے لیا اور وہ اِس کا گمان بھی نہ رکھتے تھے۔'' اس کی تشریح یہ ہے کہ اس پریشانی اور بدحالی کے بعد ہم نے اُن کے لیے ترقی کی راہیں کھول دیں وہ خوب پھولے اور بڑھے۔ یہ حالت اس لیے کی گئی کہ بعض لوگ تنگدستی میں اور بھی پریشان ہوجاتے ہیں اور پوری توجہ صرف اپنی معاشی بدحالی دُور کرنے کی طرف لگادیتے ہیں۔ ایسے وقت وہ نہ کچھ سن سکتے ہیں اور نہ اُن کی سمجھ صحیح کام کرتی ہے۔ اس لیے یہ حالت بدل کر پھر نعمتوں سے نوازدیا جاتا رہا ہے کہ بدحالی دُور ہونے پر خدا کے شکر کی طرف متوجہ ہوں اور انبیائے کرام کی زبانی دیے ہوئے احکام پر چلنے لگیں، لیکن اُن کے لیے یہ تبدیلی بھی اصلاح کا فائدہ نہیں رکھتی۔ وہ یہ تاویلیں کرنے لگتے ہیں کہ ہمارے بڑوں پر سختی نرمی کے سب ہی دَور گزرتے رہے ہیں اس کا تعلق نہ خدا کی اطاعت سے ہے نہ نافرمانی سے۔ اِس تاویل کو دل میں بٹھاکر پھر پوری طرح دریائے غفلت میں غرق ہوجاتے رہے ہیں۔ حق تعالیٰ ایسی حالت میں اُن کو ایسی ہی سزائیں دیتے رہے ہیں جو اُن کے گمان میں بھی نہ ہوتی تھیں اور اچانک آگھیرتی تھیں۔ اِس آیت کی تفسیر کے ساتھ علماء محققین نے یہ نکتہ بیان فرمایا ہے کہ جس نعمت کے بعد شکر کی توفیق ہو اور