انسان کی ناشکری
انسان پر خدائے ذوالجلال کی نعمتیں شمار سے باہر ہیں ، اللہ نے انسان کو سب سے مکرم بنایا ہے، اسے بحر وبر میں سواریاں عطا کی ہیں ، اسے پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا ہے، اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی ہے، خوبصورت سانچے اور بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے، اشرف المخلوقات بنایا ہے، اسے اس کائنات کا سب سے زیادہ قیمتی، قابل احترام، لائق محبت اور مستحق حفاظت وجود بنایا ہے، اسے اس بزمِ عالم کا صدر نشین بنایا ہے، اس کا رتبہ اتنا برتر کیا ہے کہ اس سے اوپر صرف خدا کی ہستی رہ جاتی ہے، قرآن کی زبان میں انسان اللہ کا نائب ہے، یہ پوری دنیا اور پورا کارخانۂ عالم اسی کے لئے پیدا کیا گیا ہے، کائنات کی اشیاء کو اس کی خدمت میں لگادیا گیا ہے، زمین وآسمان کی تمام چیزیں اس کے لئے مسخر کردی گئی ہیں ، اللہ نے اپنی ظاہری وباطنی، عیاں ونہاں ، کھلی چھپی تمام نعمتیں انسان پر تمام کردی ہیں ، سب اشیاء اس کی تابع وخادم بنائی گئی ہیں ، واقعہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی نعمتوں کو شمار ہی نہیں کرسکتا، اس کی نعمتوں کا بحر بے کراں ہے، اس کا کوئی ساحل وکنارہ ہی نہیں ، ہر آن اس کی نعمت وفضل کی بارش انسان پر برستی رہتی ہے: ؎
ابر و باد و مہ و خورشید و فلک در کارند
تا تو نانے بکف آری و غفلت نہ خوری
اللہ نے انسان کو اپنا کنبہ قرار دیا ہے، انسانیت کا حد درجہ احترام اللہ کی شریعت میں ملحوظ رکھا گیا ہے، ان تمام بے پایاں نعمتوں کا شکر اسی وقت ادا ہوسکتا ہے جب انسان اپنے