نوجوانوں میں صحیح شعور پیدا کرنے کی ضرورت
کہا جاتا ہے اوربالکل صحیح کہا جاتا ہے کہ نوجوان کسی بھی قوم کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، قوموں کا مستقبل ان سے وابستہ ہوتا ہے، انقلابات ان کے دم سے آتے ہیں ، علمی سرگرمیاں بیشتر ان ہی کی ہوتی ہیں ، اسلام چونکہ آفاقی اور عالمی مذہب ہے، اس لئے وہ نوجوانوں کو خاص اہمیت دیتا ہے، ایک حدیث میں جوانی کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ:
اِغْتَنِمْ خَمْساً قَبْلَ خَمْسٍ، حَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ، وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ، وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ، وَشَبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمِکَ، وَصِحَّتَکَ قَبْلَ مَرَضِکَ۔ (مشکاۃ المصابیح)
ترجمہ: پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو، زندگی کو موت سے پہلے، فراغت کو مشغولیت سے پہلے، مالداری کو محتاجی سے پہلے، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور صحت کو بیماری سے پہلے۔
دوسری حدیث میں فرمایا گیا کہ:
’’قیامت کے روز ہر فر زند آدم سے کچھ سوالات ضرور ہوں گے، عمر وزندگی کے بارے میں سوال ہوگا کہ کس کام میں گزاری اور صرف کی؟ جوانی کے قیمتی لمحات کیسے گزارے؟ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ علم کے مطابق عمل کیا یا نہیں ؟‘‘۔