نفس کے گناہ اور ان سے بچاؤ!
قرآن کریم میں واضح فرمایا گیا ہے کہ:
إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَۃٌ بِالسُّوْٓئِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّیْ، إِنَّ رَبِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ (یوسف: ۵۳)
ترجمہ: نفس بدی پر اکساتا ہے الاّ یہ کہ اللہ کی رحمت ہو، بیشک اللہ بڑا غفور ورحیم ہے۔
قرآن کی اس وضاحت سے سمجھا جاسکتا ہے کہ اگر نفس کو لگام نہ دی جائے تو وہ برائی کی ظلمت میں ڈوبتا چلا جاتا ہے اور نتیجہ کے طور پر رحمتِ الٰہی سے دور ہوتا جاتا ہے، انسان کے نفس میں جو وساوس اور برے خیالات آتے ہیں وہ اسکے ایمان اور تقویٰ کے لئے بیحد ضرر رساں ثابت ہوتے ہیں ، احکام الٰہی کی ہر مخالفت نفس کی اتباع کی کوکھ سے جنم لیتی ہے، اسی کو قرآن یوں بیان کرتا ہے کہ:
مَا أَصَابَکَ مِنْ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ، وَمَآ أَصَابَکَ مِنْ سَیِّئَۃٍ فَمِنْ نَّفْسِکَ۔ (النساء: ۷۹)
ترجمہ: اے انسان! تجھے جو بھلائی بھی حاصل ہوتی ہے اللہ کی عنایت سے ہوتی ہے،اور جو مصیبت تجھ پر آتی ہے وہ تیرے اپنے کسب وعمل کی بدولت ہے۔
اہلِ نفاق ہر دور میں نفس پرست ہوتے ہیں ، اوریہی نفس پرستی ان کو گمراہی کی دلدل میں پھنسادیتی ہے اور قبولِ حق کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے، غزوۂ احد کے موقعے پر سخت