مَیں کے بجائے ’’ہَم‘‘ مطلوب ہے
عربی زبان کا لفظ ’’انا‘‘ (جو ’’میں ‘‘ کے معنیٰ میں آتا ہے) بہت ہی معروف وکثیر الاستعمال لفظ ہے جو واحد متکلم کے لئے بولا جاتا ہے، اور اسی سے انانیت کی اصطلاح بھی ماخوذ ومشتق ہے جو خود پسندی اور ذاتی مصلحت ومنفعت پرستی اور مادّہ پرستی وغیرہ معانی کے لئے استعمال ہوتی ہے، اس کے بالمقابل دوسرا لفظ ’’نحن‘‘ (جو ’’ہم‘‘ کے معنیٰ میں آتا ہے) جو جمع متکلم کے لئے ہے، اور انانیت کے مقابلہ میں ’’نَحنیت‘‘ کی اصطلاح اس سے اخذ کی جاسکتی ہے جس کا اطلاق اجتماعیت، تعاونِ ملی، قومی منفعت کی ترجیح وغیرہ معانی پر ہوسکے۔
پسماندہ، اخلاق سے منحرف اور مائل بہ زوال اقوام پر انانیت کا احساس غالب رہتا ہے جب کہ ترقی یافتہ ، بااخلاق، زندہ وسرگرم اقوام پر اجتماعی وقومی شعور اورقومی ترقی وبلندی کی فکر کا رجحان غالب رہتا ہے، جس طرح ہرانسان انانیت اور اجتماعیت دونوں طرح کے احساسات کا حامل رہتا ہے لیکن کچھ افراد پرانانیت کا احساس اس طرح سے غالب رہتا ہے کہ ان کی ہر نقل وحرکت اور قول وعمل کا اصل محور ومرکز اور دار ومدار خودپسندی وانانیت پر رہتا ہے، اور دیگر کچھ افراد پر اجتماعی وقومی احساس کا غلبہ رہتا ہے، اور وہ ہمیشہ قومی مفاد، عوامی فلاح وصلاح ہی کے لئے سرگرم عمل رہتے ہیں ، جب کہ کچھ افراد کا معاملہ درمیانی ہوتا ہے، ان کی عملی سرگرمیوں میں انانیت اوراجتماعیت دونوں عناصر یکساں طور پر ملتے ہیں ، یہی حال اقوام وامم کا بھی ہوتا ہے، کسی قوم پر انانیت، اور کسی پر اجتماعیت غالب رہتی ہے جب کہ کچھ قومیں درمیانی معاملہ رکھتی ہیں ۔