کامل انسان اور مکمل انسانیت
قرآنِ کریم فرماتا ہے کہ:
وَیَدْعُ اْلإِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَآئَ ہٗ بِالْخَیْرِ، وَکَانَ اْلإِنْسَانُ عَجُوْلاً۔
(بنی اسرائیل: ۱۱)
ترجمہ: انسان شر اسی طرح مانگتا ہے جس طرح خیر مانگنی چاہئے، انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے۔
وَکَانَ اْلإِنْسَانُ کَفُوْراً۔ (بنی اسرائیل: ۶۷)
ترجمہ: انسان واقعی بڑا ناشکرا ہے۔
وَکَانَ اْلإِنْسَانُ قَتُوْراً۔ (بنی اسرائیل: ۱۰۰)
ترجمہ: واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے۔
وَکَانَ اْلإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلاً۔ (الکہف: ۵۴)
ترجمہ: انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے۔
قُتِلَ اْلِانْسَانُ مَا أَکْفَرَہٗ۔ (عبس: ۱۷)
ترجمہ: خدا کی مار ہو انسان پر کیسا ناشکرا اور منکر حق ہے وہ۔
یٰٓأَیُّہَا اْلإِنْسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیْمِ الَّذِیْ خَلَقَکَ۔
(الانفطار: ۶)
ترجمہ: اے انسان! کس چیز نے تجھے اپنے اس ربِ کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا ہے جس نے تجھے پیدا کیا۔