اپنی دنیا آپ پیدا کر
موروثی، نسلی، خاندانی اورماحولیاتی اثرات کے وجود کے تمام تر اعتراف واقرار کے باوجود یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ہر انسان اپنی زندگی کو خوشحال یا بدحال، مضر یا نافع ومفید، سعید یا شقی، خوش وخرم یا غمزدہ وافسردہ بنانے پر کسی نہ کسی حد تک قادر ضرورہوتا ہے۔
یہ بالکل بجا ہے کہ غباوت وذکاوت، ذہانت وبلادت، قوت وضعف، شجاعت وبزدلی، خوش خلقی وبدخلقی میں انسان پر موروثی اور ماحولیاتی وخاندانی اثرات لازماً پڑتے ہیں ، تاہم انسان کا عزم راسخ، ہمت مردانہ، حوصلہ مندی، اور پختہ تربیت موروثی وماحولیاتی اثرات پر بڑی حد تک قابو یاب اور غالب ہوجاتے ہیں ۔
انسان مثال کے طور پر اگر موروثی طور پربیس فیصد ذہانت کا حامل ہے تو اپنے عمل وارادہ سے وہ اپنی ذہانت کو بیس سے سو فیصد تو نہیں کرسکتا مگر اپنی بیس فیصد کی محدود ذہانت کو اپنی عزیمت وتربیت کے نتیجہ میں اتنی اچھی طرح بر موقعہ وبرمحل استعمال ضرور کرسکتا ہے کہ سو فیصدی ذہانت کے حامل کمزور ارادہ وعمل والے کے مقابلہ میں زیادہ فائدہ حاصل کرسکے اور پہونچاسکے، یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے بیس پاور کا بلب اگر بالکل صاف ستھرا ہوا تو اس کی روشنی سو پاور کے گندے بلب سے کہیں زیادہ ہوتی ہے، اور متوسط درجہ کا آدمی خوراک وپوشاک میں اعتدال ونظافت اور حفظانِ صحت کے اصول کی رعایت کی وجہ سے اعلیٰ درجہ کے اس آدمی سے فائق ہوجاتا ہے جو اعلیٰ خوراک وپوشاک تو استعمال کرتا ہو مگر اعتدال ونظافت اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی رعایت نہ کرتا ہو، اس طرح وراثت اور ماحول انسان کو زندگی کی