احساسِ برتری اور احساسِ کہتری
مخلوقاتِ خداوندی میں انسان وہ عجیب وغریب مخلوق ہے جو بیک وقت مختلف تضادات کا مجموعہ ہے، انسان کی زندگی کے کچھ گوشوں کو بغور دیکھنے سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ انسان تمام مخلوقات سے زیادہ توانا اور طاقت وَر ہے، یہاں تک کہ وہ فضا میں اڑنے اور سمندر میں غوطہ زن ہونے پر قادر ہے، وہ مختصر ترین وقت میں طویل ترین مسافت طے کرسکتا ہے، وہ اپنی کدّ وکاوش اور حکمت وتدبیر سے خشک بے آب وگیاہ صحراؤں کو گھنے اور بارونق باغات میں تبدیل کرسکتا ہے، وہ تمام مخلوقات کو اپنا تابعِ فرمان بناسکتا ہے، لیکن اگر دوسرے پہلو سے انسان کا جائزہ لیا جائے تو وہ اس کائنات کی کمزور ترین مخلوق نظر آتا ہے، حتی کہ ایک ضدّی مکھی اور چیونٹی بھی اس کی ناک میں دَم کردیتی ہے، اسے بے چین وپریشان کرڈالتی ہے، ایک معمولی کانٹا چبھ جاتا ہے تو وہ بیمار وبے قرار ہوجاتا ہے، ایک برا اور موذی خیال ووسوسہ اُسے موت کے قریب پہونچادیتا ہے۔
یہ عجیب وغریب تضادات کا مجموعہ انسانی مخلوق ہے جسے اللہ نے اپنے وجود کی ایک ظاہری دلیل بھی قرار دیا ہے اور فرمایا ہے:
وَفِیْ الأَرْضِ آیَاتٌ لِلْمُوْقِنِیْنَ، وَفِیِْٓ أَنْفُسِکُمْ أَفَلاَ تُبْصِرُوْنَ۔
(الذاریات: ۲۰-۲۱)
ترجمہ: اور زمین میں بھی نشانیاں ہیں یقین کرنے والوں کے لئے اور خود تمہارے اندر بھی، کیا تم دیکھتے نہیں ؟