ایک بڑا فتنہ
قیامت کی علامات اور قرب قیامت کے موقعے پر پیش آنے والے فتنوں کے ذیل میں اس کا ذکر احادیث میں جگہ جگہ ملتا ہے کہ آخری دور میں علم پھیل جائے گا، ذرائع علم بہت ہوجائیں گے، علم پر فخر اور اکڑ کا سلسلہ بڑھ جائے گا مگر علم کی حقیقی روح وغایت عمل کم اور ختم ہوتی چلی جائے گی۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ:
’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ علم جہل اور جہل علم نہ بن جائے‘‘۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
اس روایت کا مصداق ہمارے اس دور میں پوری طرح سامنے آچکا ہے، صورتحال یہ ہے کہ اکثر افراد علم دین وشریعت سے بیزار اوردور ہیں ، اور دینی علوم کے حصول وتحصیل سے گریزاں اور نفور ہیں ، اور غیر دینی عصری علوم، کتب ومجلات، غیر مفید مضامین وامور کے مطالعہ وتحصیل میں منہمک ہیں ، اسی طرح اصل مقصود علم سے جہالت ہے، اور غیر مفید وغیر مقصود سے واقفیت کی طلب ہے جسے حقیقی معنوں میں علم کے بجائے جہالت سے تعبیر کرنا چاہئے۔
حضرت ضحاک سے مروی ہے کہ:
’’ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس میں باتیں بہت ہوں گی لیکن قرآن سے دور ی ہوگی، قرآن پر گرد وغبار ہوگا، لوگ اس کو نہ دیکھیں گے‘‘۔ (زوائد الزہد)
یہ حدیث حکماً مرفوع ہے، ایسی پیشین گوئی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ہی کی