اجتماعیت
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے جو تعلق اور رشتہ ہوتا ہے وہ فی الواقع اخوت، مودت، وفاداری اوراخلاص کی ناقابل شکست بنیادوں پرقائم ہوتا ہے، ایمان کامل اس تعلق کی مضبوطی، استحکام اورجماؤ میں سب سے زیادہ مؤثر عنصر ثابت ہوتا ہے، ایک مسلمان جب یہ حقیقت اپنے دل میں بٹھالیتا ہے کہ تمام مسلمان رنگ ونسل، حسب ونسب، زبان وکلچر، اور وطن ومکان کی حدود وقیود سے بلند ہوکر ایک ہی خاندان کے افراد ہیں اور ایک ہی نظام سے مربوط ہیں تو پھر وہ اپنے تمام اعمال ومعاملات اوربرتاؤ میں اس حدیث کو بنیاد بناتا ہے کہ ’’جو اپنے لئے پسند کرو وہی اپنے بھائی کے لئے پسند کرو اور جو اپنے لئے ناپسند کرو وہی اپنے بھائی کے لئے ناپسند کرو‘‘ اور وہ ہر آن قرآنی اورنبوی ہدایات کوپیش نظر رکھتا ہے، چنانچہ وہ ہر جائز موقع پر اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے، بے یار ومددگار نہیں چھوڑتا، اچھا گمان رکھتا ہے، بدگمانی، غیبت، تجسس اورحسد وچغلی وغیرہ سے حتی الامکان بچتا ہے۔
خداوند قدوس نے اہل ایمان کو جابجا اس کا حکم دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق پامال کرنے کا جرم ہرگز نہ کریں ، اور نہ ہی انسانی کرامت اور آبرو پر حملہ کریں ، یہ بھی واضح فرمایا گیا ہے کہ اہل ایمان کے باہمی تعلقات کو سب سے بڑا خطرہ غیبت سے ہوتا ہے، غیبت کے معنیٰ یہ ہیں کہ اپنے بھائی کے واقعی عیب کو اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کیا جائے کہ اگر وہ سن لے تو ناگواری کا اظہار کرے، اور اگر وہ عیب اس میں نہ ہو پھر بھی اس کی طرف منسوب کردیا جائے تو یہ بہتان ہے۔