اتحاد اہم ترین ضرورت ہے
احادیثِ نبویہ کے ذخیرے میں امتِ محمدیہ کے باہمی اختلاف وانتشار کی پیشین گوئیاں جابجا نظر آتی ہیں ، اس موضوع کی سب سے مشہور حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار دو عالم محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إِنَّ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ تَفَرَّقَتْ عَلیٰ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً، وَتَفْتَرِقُ اُمَّتِیْ عَلیٰ ثَلاَثٍ وَّسَبْعِیْنَ مِلَّۃً، کُلُّہُمْ فِیْ النَّارِ إِلاَّ مِلَّۃً وَاحِدَۃً۔ (ابوداؤد)
ترجمہ: یہود ونصاریٰ ۷۲؍ فرقوں میں بٹ گئے، میری امت ۷۳؍ فرقوں میں بٹ کر رہے گی۔ بعض روایات میں یہ اضافہ ہے کہ ’’سوائے ایک فرقے کے سب جہنم میں جائیں گے‘‘۔
مسائل وعقائد اور دینی افکار کے اختلافات تو شروع سے چلے آرہے ہیں اور روز بروز بڑھ رہے ہیں ، اس کے علاوہ ملی وملکی، قومی واجتماعی مسائل میں بھی امت کا مختلف ٹولیوں میں بکھراؤ اور ایک پلیٹ فارم پر جمع نہ ہونا اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا مرض، ان کی واضح شناخت، اغیار کے لئے سنہری موقعہ اورمسلمانوں کے زوال وادبار کا اصل سبب ہے، قرآن کریم میں ایک طرف قرآن کو مضبوطی سے پکڑنے اور ہر شعبۂ زندگی میں اس پر عمل کرنے کا حکم ہے، دوسری طرف تفرقہ بازی سے بچنے کا حکم ہے، اس طرح یہ اشا رہ کردیا گیا ہے کہ قرآن پر عمل کے نتیجہ میں اتحاد آتا ہے اور انتشار جاتا ہے۔
یہ واقعہ ہے کہ اختلاف سب سے مہلک مرض ہے، اسی لئے اسلام اپنے حاملین کو ہر