معصوم بچوں کو ظلم سے بچائیے!
بازاروں ، ہوٹلوں ، چائے خانوں ، کارخانوں اور منڈیوں میں ہر طرف کمسن بچوں کا جو ہجوم مزدوری کرتا ہے، بوجھ لادتا ہے، برتن صاف کرتا ہے، پر مشقت کام کرتا ہے، عام طور پراپنے خاندانی حالات سے مجبور ہوکر اسے یہ اقدام کرنا پڑتا ہے، حقوق انسانی کے علمبردار اداروں کی نگاہ شاید ان معصوم بچوں کے مستقبل کی تعمیر اور تربیت وتعلیم کے لئے ان کی مالی کفالت کی ذمہ داری سبنھالنے پر نہیں پڑتی، ایک بڑا اہم سبب معصوم بچوں کی اس مشغولیت کا ہوٹلوں اورکارخانوں وغیرہ کے وہ مالکان بھی ہیں جو کمسن بچوں سے کم تنخواہ پر طاقت سے زیادہ کام لے کر استحصال وظلم کرتے ہیں ۔
ظلم وتشدد کا اثر ان کے مستقبل پر کیا پڑتا ہے اس کا حال کسی سے بھی مخفی نہیں ہے، اصحابِ ثروت کا طبقہ ہی در حقیقت ان معصوم بچوں کی تخریبی تربیت کا ضامن ہوتا ہے، ان بچوں کے ساتھ ان کے بے رحمانہ سلوک، نامنصفانہ رویہ، پر تشدد انداز ہی مستقبل میں ان بچوں کو مجرمانہ زندگی پرآمادہ کرتا ہے۔
عہد طفولیت صالح ذہنی تعمیر وتربیت کے لئے خشتِ اول کا کام کرتا ہے جو اگر کج رہ جائے تو پوری دیوار کج ہی رہتی ہے: ؎
خشتِ اول چوں نہد معمار کج
تا ثریا می رود دیوار کج
علم النفس کے ماہرین نے اس اصول کو بہت اہم قرار دیا ہے کہ بچوں کی تربیت وتعلیم