یعنی لہجے میں کوئی لوچ نہ ہو، باتوں میں کوئی لگاوٹ نہ ہو، ایسا انداز نہ ہو جو مرد کے جذبات کو برانگیختہ کردے، مگر ٹی وی کے طوفانِ فحاشی نے اب عورتوں کو اس حکم قرآنی کی مخالفت کا عادی بنادیا ہے، ڈش کے پروگرام دیکھنے اور سننے کی عادی خواتین میں اجنبی مردوں سے گھلنا ملنا، شور مچانا، ہنسی مذاق کچھ بھی معیوب نہیں رہتا۔
مزاج وطبع میں بے حیائی جب آجاتی ہے تو زبان سے بے حیائی کی باتیں بھی نکلتی ہیں ، یہ ٹی وی اورڈش کے نمایاں نقصانات میں سے ہے۔
تیسرا نقصان یہ ہے کہ جنسی وصنفی رجحانات میں ٹی وی وڈش سے اشتعال پیدا ہوتا ہے، زنا اورفواحش کی قباحت دلوں سے نکل جاتی ہے، احادیث میں آیا ہے کہ نگاہ کا زنا دیکھنا ہے، یہ زنا تو ٹی وی اور ڈش کے ہر پروگرام کو دیکھنے والے سے سرزد ہوتا ہے، یہ زنا کا پہلا مرحلہ ہے جو آگے بڑھ کر زنا کے دوسرے مراحل تک متعدی ہوتا ہے۔
ماہرین کا یہ تجزیہ ہے کہ فلمیں جنسی رغبت میں اشتعال انگیزی کرتی ہیں اور معصوم ونوخیز بچوں اور بچیوں کے ذہنوں کو آلودہ اور مسموم کرتی ہیں ، اور اس کے نتیجے میں بے شمار زنا کے واقعات پیش آتے ہیں ۔
اس لحاظ سے ٹی وی، ڈش وغیرہ کا استعمال دینی واخلاقی نقطۂ نظر سے بہت مہلک اور ضرررساں ہے، محض خبروں اور حالات کی آگاہی کے لئے ٹی وی وغیرہ کا استعمال بھی خطرناک ہے؛ کیونکہ اس کے ذریعہ بھی ان خطرناکیوں سے بچاؤ مشکل ہے جو ٹی،وی کے ذریعے آتی ہیں ، اس لئے انسانیت کا مفاد اسی میں ہے کہ ایسے آلات سے مکمل اجتناب کیا جائے، اور اپنی نئی نسل کو تخریب وبگاڑ کے بجائے تعمیر ومقصدیت کی راہ پر لگایا جائے۔
mvm