فقیہ ابواللیث سمرقندی کا مقولہ ہے:
’’حسد کے اثرات محسود (جس سے حسد کیا جائے) تک پہنچنے سے پہلے ہی حاسد کو پانچ سزائیں مل جاتی ہیں ، ایک تو دائمی غم وفکر، دوسرے بے فیض مصیبت، تیسرے عیب ومذمت، چوتھے اللہ کی ناراضگی اورپانچویں اللہ کی جانب سے بے توفیقی‘‘۔
اسی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسد سے اجتناب کی بہت سخت اسلوب میں تاکید فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے:
اِتَّقُوْا الْحَسَدَ، فَإِنَّ الْحَسَدَ یَأْکُلُ الْحَسَنَاتِ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ۔ (سنن ابوداؤد شریف)
ترجمہ: تم لوگ حسد سے بچو، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاجاتی ہے۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ:
’’ہر شخص کو خوش کرنا ممکن ہے، لیکن حاسد کو خوش نہیں کیا جاسکتا، اس لئے کہ اس کی خوشی تو نعمت کے زوال ہی سے ہوتی ہے‘‘۔
حسد ایسا گناہ ہے جو متعدد گناہوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے، حاسد نفاق پیشہ ہوتا ہے، اسے قطع رحمی کرنی پڑتی ہے، وہ بہتان طرازی اور افترا پردازی کرتا ہے، وہ دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھنے کا مجرم ہوتا ہے، وہ دنیا کی محبت میں جنون کی حد تک پہنچ جاتا ہے، وہ دروغ گوئی، غیبت، افشائے راز، پردہ دری، استہزاء، تجسس اور ایذاء مسلم جیسے قطعی حرام امور کا مرتکب ہوتا ہے۔
محسود (جس سے حسد کیا جائے) کے لئے شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ حاسد کے شر سے پناہ مانگتا رہے، اللہ کی طرف رجوع ہو، گناہوں سے تائب ہو، اللہ پر کلی اعتماد وتوکل کرے، حاسد کی بدگوئیوں پر صابر رہے اور حسب موقع اس کو سمجھائے۔