Deobandi Books

اصلاح معاشرہ اور تعمیر سیرت و اخلاق

143 - 161
دوسرا درجہ یہ ہے کہ آدمی دوسرے کو حاصل شدہ نعمت کے بارے میں یہ تمنا کرے کہ یہ نعمت مجھے مل جائے، لیکن چونکہ یہ نعمت اسے دوسرے سے سلب کئے جائے بغیر مل نہیں سکتی ہے اس لئے ضمناً اس کی یہ آرزو بھی ہوتی ہے کہ صاحب نعمت سے یہ نعمت سلب کرلی جائے، یہ صورت بھی قابل مذمت ہے، ہاں اگر صاحب نعمت سے سلب نعمت کی تمنا نہ ہو بلکہ اس جیسی نعمت خود حاصل ہونے کی آرزو ہو تو یہ بالکل معیوب نہیں ہے بلکہ دینی امور میں پسندیدہ ہے۔
حسد کے اسباب ومحرکات کا تجزیہ واضح کرتا ہے کہ اس میں مختلف امور کار فرما ہوتے ہیں ، سب سے بنیادی سبب بغض وعداوت ہے، اکثر دوسرے سے جذبۂ عداوت ہی حسد کی راہ ہموار کرتا ہے اور علماء نے لکھا ہے کہ بغض وعداوت کی وجہ سے پیدا ہونے والا حسد عام ہوتا ہے، اس میں مساوات کی قید نہیں بلکہ ایک ادنیٰ شخص اعلیٰ سے اعلیٰ شخص کا بدخواہ ہوسکتا ہے، تعلیمی میدانوں میں تجربات رکھنے والے افراد کے سامنے بغض وعداوت کے نتیجے میں پیدا شدہ حسد کے نمونے اور مظاہر جابجا آتے ہیں ، کچھ نہ جاننے والے افراد عموماً ہمہ دانی کے مدعی اور جہل مرکب میں مبتلا ہوکر واقعتاً علمی صلاحیتوں سے مالا مال قابل رشک وفخر اور لائق احترام وقدر افراد سے حسد کرنے لگتے ہیں اور ان کی علمی ترقی میں حائل ہونے لگتے ہیں ۔
حسد کا ایک سبب جاہ پرستی ہے، یہود کو اہل اسلام سے اس بنیاد پر بھی حسد تھا کہ وہ اہل اسلام کو اپنے اقتدار کی راہ کا روڑا سمجھ رہے تھے، آج بھی مختلف شعبہائے حیات میں اس کے نمونے ملتے ہیں ، حسد کے دیگر اسباب کبر، تعلّی، ذاتی فخر کا خیالی تصور، خبث باطن، بد طینتی وغیرہ آتے ہیں ۔
کسی عالم سے پوچھا گیا کہ فلاں صاحب آپ سے ناراض رہتے ہیں اورآپ کی مذمت کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ میرے سگے رشتہ دار ہیں ، پڑوسی بھی ہیں اور ہم پیشہ بھی ہیں ، یعنی قرابت، ہمسائیگی اور ہم پیشگی یہ سب اسباب حسد بن جاتے ہیں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 اصلاحِ معاشرہ اور تعمیرِ سیرت واخلاق 4 1
3 اشاعت کی عام اجازت ہے۔ 5 1
4 ملنے کے پتے: 5 1
5 مندرجات 6 1
6 مقدمہ (طبع سوم) 9 1
7 پیشِ گفتار 10 1
8 اپنی فکر میں لگے رہو 11 1
9 ٹی وی اور ڈش کے نقصانات 15 1
10 مَیں کے بجائے ’’ہَم‘‘ مطلوب ہے 18 1
11 اتحاد اہم ترین ضرورت ہے 23 1
12 مغربی نظام معاشرت کی ابتری 26 1
13 مغرب کا دلفریب نعرہ: آزادی اورجدت 31 1
14 افراط اور غلو کی لعنت 35 1
15 احساسِ برتری اور احساسِ کہتری 40 1
16 بندۂ مؤمن کے پانچ دشمن 45 1
17 (۱) جہادِ نفس: 45 16
18 (۲) شیطان سے جہاد: 46 16
19 (۳) کافروں سے جہاد: 47 16
20 (۴) منافقوں سے جہاد: 47 16
21 (۵) ظالموں اور فاسقوں سے جہاد: 48 16
22 سب سے بیش قیمت سرمایہ صالح افراد ہیں 49 1
23 عصرِ حاضر کا شرک 52 1
24 مادّہ پرستی کا طوفان 54 1
25 زاہد کے اوصاف 56 1
26 (۱) قبر اور بوسیدگی کو فراموش نہ کرے: 57 25
27 (۲) دنیوی زندگی کی عمدہ ترین آرائش کو چھوڑدے: 58 25
28 (۳) باقی رہنے والی چیز کو فنا ہونے والی چیز پر ترجیح دے: 58 25
29 (۴) اپنی زندگی کے اگلے دن کو شمار نہ کرے: 59 25
30 (۵) اپنا شمار مُردوں میں کرے: 59 25
31 زبان کی حفاظت کی اہمیت 60 1
32 قول وعمل کی ہم آہنگی 63 1
33 قول وعمل 67 1
34 خوفِ خدا کی اہمیت 70 1
35 خدا ترسی 74 1
36 دین پر جماؤ 77 1
37 انسان کی ناشکری 80 1
38 کامل انسان اور مکمل انسانیت 84 1
39 تصنع واسراف اور سادگی 90 1
40 ایک بڑا فتنہ 93 1
41 فوری طور پر ہمارے کرنے کے کام 97 1
42 مال واولاد کا فتنہ 100 1
43 اپنی دنیا آپ پیدا کر 104 1
44 نعمتِ گویائی کا شکر مطلوب ہے 109 1
45 دولت ِ احساس واخلاص 113 1
46 انسانِ کامل 117 1
47 موت سامانِ عبرت ہے 121 1
48 نفس پرستی 125 1
49 معصوم بچوں کو ظلم سے بچائیے! 129 1
50 نفس کے گناہ اور ان سے بچاؤ! 132 1
51 (۱) سستی اور بزدلی: 133 50
52 (۲) کینہ اور بغض: 133 50
53 (۳) حرص وطمع: 133 50
54 اجتماعیت کی روح 136 1
55 اجتماعیت 139 1
56 نیکیوں کا زہر؛ حسد 142 1
57 نوجوانوں میں صحیح شعور پیدا کرنے کی ضرورت 146 1
58 اخلاقی قوت ہی اصل جوہر ہے 151 1
59 اعلیٰ انسانی کردار 155 1
60 مصنف کی مطبوعہ علمی کاوشیں 159 1
61 l اسلام میں عفت وعصمت کا مقام 159 60
62 l بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم 159 60
63 l اسلام میں صبر کا مقام 159 60
64 l ترجمان الحدیث 159 60
65 l اسلام کی سب سے جامع عبادت نماز 159 60
66 l اسلام اور زمانے کے چیلنج 160 60
67 l سیرتِ نبویہ قرآنِ مجید کے آئینے میں 160 60
68 l عظمتِ عمر کے تابندہ نقوش 160 60
69 l گناہوں کی معافی کے طریقے اور تدبیریں 160 60
70 l گلہائے رنگا رنگ 160 60
71 l مفکر اسلام؛ جامع کمالات شخصیت کے چند اہم گوشے 160 60
72 l علوم القرآن الکریم 161 60
73 l اسلام میں عبادت کا مقام 161 60
74 l اسلام دین فطرت 161 60
75 l دیگر کتب: 161 60
76 l عربی کتب: 161 60
Flag Counter