حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا عذر قبول کرلیا، اس واقعہ سے اولاد واقارب کا فتنہ سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک بدری مشہور صحابی سے اولاد واقارب کی محبت میں آکر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے کی کوشش کا اقدا م سرزد ہوگیا۔
قرآن میں مختلف مواقع پر یہ تاکید آئی ہے کہ مال واولاد میں اتنا انہماک کی اللہ کی اطاعت اور ذکر سے غفلت ہوجائے ممنوع ہے۔ فرمایا گیا:
یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تُلْہِکُمْ أَمْوَالُکُمْ وَلَا أَوْلَادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ، وَمَنْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۔ (المنافقون: ۹)
ترجمہ: اے ایمان والو! تمہارے مال واولاد تم کو اللہ کے ذکر سے غافل نہ کریں ، جو ایسا کرے گا (مال واولاد کی محبت میں اللہ کے ذکر سے غافل ہوگا) ایسے ہی لوگ خسارے میں رہیں گے۔
مزید ارشاد ہے:
یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ وَأَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَّکُمْ فَاحْذَرُوْہُمْ۔ (التغابن: ۱۴)
ترجمہ: اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور اولاد تمہاری دشمنِ آخرت ہوتی ہیں تو ان سے محتاط رہا کرو۔
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
شیطان انسان کے ایمان کی راہ میں بیٹھ کر اسے گمراہ کرنا چاہتا ہے، کہتا ہے کہ کیا اپنے آباء کا دین چھوڑ کر ایمان اختیار کرلوگے؟ مگر بندہ ایمان لے آتا ہے پھر ہجرت کا موقعہ آتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ کیا تم اپنے بال بچوں اور وطن کو چھوڑ دوگے؟ مگر بندہ ہجرت کرجاتا ہے، پھر جہاد کا موقعہ آتا ہے تو شیطان کہتا