اٹھاکر گود میں بٹھالیا پھر فرمایا کہ قرآن بالکل سچ کہتا ہے کہ اموال واولاد آزمائش ہیں ، دیکھو میں نے ان بچوں کو دیکھا تو مجھے صبر نہ آیا، میں نے خطبہ چھوڑ کر ان کو گود میں لے لیا، یہ بھی آزمائش ہے۔ (ترمذی شریف)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ کسی کو یہ دعا نہیں کرنی چاہئے کہ اے اللہ مجھے فتنہ سے بچائیے، کیونکہ اموال واولاد اور دیگر نعمتیں بھی فتنہ ہیں ، ان سے محرومی کی دعا نامناسب ہے، دعا میں یہ کہنا چاہئے کہ:
اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ مُضِلاَّتِ الْفِتَنِ۔
ترجمہ: اے اللہ میں فتنوں کے ذریعہ مبتلائے ضلالت ہونے سے پناہ چاہتا ہوں ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فتح مکہ کا ارادہ فرمایا اور اپنے قریبی صحابہ سے مشورہ کیا اور اس معاملہ کی راز داری کا حکم دیا، مگر مکے سے آئی ہوئی ایک مغنیہ خاتون کے ہاتھوں رؤساء قریش کے نام ایک مکتوب میں حضرت حاطب بن بلتعہؓ نے اس راز کو فاش کرنے کی کوشش کی،وحیِ الٰہی کی بنیاد پر اس خاتون کے مکہ پہنچنے سے قبل ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر مامور صحابہ نے وہ خط حاصل کرلیا اور راز فاش نہ ہوسکا، مقدمہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے حضرت حاطبؓ سے تحقیق چاہی، انہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول! میرے معاملے میں جلدی نہ کیجئے، میں نے اس راز کو فاش کرنے کی کوشش کفر وارتداد کی وجہ سے نہیں کی ہے، نہ میں کفر کو پسند کرتا ہوں ، الحمد للہ میرا ایمان مضبوط ہے، مجھے یقین تھا کہ یہ راز فاش ہوبھی جائے تب بھی فتح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے گی، بس بات اتنی تھی کہ میرے بال بچے اور قرابت دار مکے میں ہیں ، میں یہ راز فاش کرکے قریش پر احسان کرنا اور اس کے بدلے اپنے قرابت داروں کا تحفظ چاہتا تھا، بس یہی مقصد تھا، اس پر