حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
عَنْ نَافِعٍ وَأَنَسِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُمَا حَدَّثَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا أَنَّهُ قَالَ فِي الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ:«تَكْفِيكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ»۔(دار قطنی:1503) ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عُمرسے مَروی ہے،وہ اِمام کے پیچھے قراءت کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ تمہارے لئےاِمام کی قراءت ہی کافی ہے۔عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا كَانَ إِذَا سُئِلَ: هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الإِمَامِ؟ يقول: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ خَلْفَ الإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَاءَةُ الإِمَامِ، وَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ لاَ يَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ۔ (مؤطاء مالک:251) ترجمہ: حضرت عبد اللہ ابن عمر سے جب امام کے پیچھے قرأت کرنے کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے :جب تم میں سے کوئی شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اُس کے لئے امام کی قرأت ہی کافی ہے ، اور جب اکیلے نماز پڑھے تو اُسے قرأ ت کرنی چاہیے۔حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ ابن عمر اِمام کے پیچھے قرأت نہیں کیا کرتے تھے۔عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَنْهَى عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ۔ (مصنّف عبد الرزاق:2814) ترجمہ:حضرت زید بن اَسلمفرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عُمراِمام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ:«مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ القُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الإِمَامِ»۔«هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»۔ (ترمذی:313)