حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
حضر ت عبد اللہ بن زبیر فرماتے ہیں :آپﷺ جب تشہد پڑھنے کے لئے بیٹھتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے۔تشہد کے کلمات: حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ مجھے نبی کریمﷺ نےمجھے تشہد کے کلمات اس طرح سکھائے جیسے قرآن کریم کی سورت سکھاتے ہیں، اور اُس وقت میرا ہاتھ آپ کے ہاتھوں میں تھا،اور وہ تشہد کے کلمات یہ ہیں :اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ۔(بخاری:6265) قعدہ اولی میں صرف تشہد پڑھا جائے گا: ثُمَّ إِنْ كَانَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ نَهَضَ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ تَشَهُّدِهِ، وَإِنْ كَانَ فِي آخِرِهَا دَعَا بَعْدَ تَشَهُّدِهِ بِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ۔( ابن خزیمہ:708) حضرت عبد اللہ بن مسعودکے بارے میں آتا ہےکہ جب وہ نماز کے درمیان (یعنی قعدہ اولی میں)ہوتے تو تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوجاتے اور جب نماز کے آخر(یعنی قعدہ اخیرہ میں )ہوتے تو تشہد کے بعد جتنا اللہ چاہتے ،آپ دعاء کرتے ، پھر سلام پھیر لیتے ۔تشہد کو آہستہ پڑھنا: حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :”مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُخْفَى التَّشَهُّدُ “ تشہد کا آہستہ پڑھنا سنت ہے ۔(ابوداؤد:986)