حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
﴿وتر کی نماز﴾ وتر کی نماز کے بارے میں مختلف اُمور احادیثِ طیبہ کی روشنی میں درج ذیل ہیں:وتر کی تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ ہیں : وتر کی تین رکعتیں ہیں ، اور اُن کے درمیان سلام کا فصل(وقفہ)بھی نہیں ہے ، اِس سلسلے میں بہت سی روایتیں ہیں ،چند روایات ملاحظہ فرمائیں:عَنْ عَائِشَةَ:أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ دَخَلَ الْمَنْزِلَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهُمَا رَكْعَتَيْنِ أَطْوَلَ مِنْهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ لَا يَفْصِلُ فِيهِنَّ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، يَرْكَعُ وَهُوَ جَالِسٌ، وَيَسْجُدُ وَهُوَ قَاعِدٌ جَالِسٌ۔(مسند احمد:25223) ترجمہ : حضرت عائشہ صدیقہسے مَروی ہے ،فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺجب عشاء کی نماز پڑھ لیتےتو گھر میں داخل ہوتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،پھر اُس کے بعد اُس سے زیادہ طویل دو رکعت پڑھتے،پھر تین رکعت ایک سلام کے ساتھ بغیر کسی فصل کے وتر پڑھتے،پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتےجس میں بیٹھ کر ہی آپ رکوع سجدہ کیا کرتے تھے۔عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ»۔(مستدرکِ حاکم:1140) ترجمہ :حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺتین رکعتیں وتر پڑھتے اور صرف اُن کے آخر میں سلام پھیرا کرتے تھے۔