حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
کرتے تھے،اور مکہ مکرّمہ کے لوگ تَرویحات میں بیت اللہ شریف کا طَواف کیا کرتے تھے۔(العَرف الشذی:2/208) ٭ـــعلّامہ کاسانیفرماتے ہیں:وَالصَّحِيحُ قَوْلُ الْعَامَّةِ لِمَا رُوِيَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَمَعَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَصَلَّى بِهِمْ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ عِشْرِينَ رَكْعَةً، وَلَمْ يُنْكِرْ أَحَدٌ عَلَيْهِ فَيَكُونُ إجْمَاعًا مِنْهُمْ عَلَى ذَلِكَ اور (تَراویح کے بارے میں)صحیح قول اکثر عُلماء کرام کا ہے(یعنی20 رکعات)اِس لئے کہ حضرت عُمرکے بارے میں آتا ہے کہ اُنہوں نے نبی کریمﷺکے صحابہ کرام کو رمضان کے مہینہ میں حضرت اُبیّ بن کعبکی اقتداء پر جمع کردیا تھا، چنانچہ وہ لوگوں کو ہر رات میں20 رکعت پڑھاتے، اور اِس پر کسی صحابی نے بھی اُن پر نکیر نہیں کی ، لہٰذا یہ صحابہ کرام رِضوان اللہ علیہم أجمعین کی جانب سے 20 رکعت پر اِجماع ہوگیا۔(بدائع الصنائع:1/288)8 رکعات تَراویح کے قائلین کے دلائل اور اُن کے جوابات : مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح واضح اور عیاں ہوچکی ہے کہ تَراویح کی 20 ہی رکعات ہیں جس پر دَورِ صحابہ اور بعد کے تمام قرون کے فقہاء و محدّثین نے عمل کیا ہے اور اِسی وجہ سے اُمّت میں اس کو عُمومی قبولیت حاصل ہوئی