حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
ترجمہ:حضرت ابونُعیم فرماتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ سے سنا ،وہ یہ فرمارہے تھے: جس نے نماز پڑھی اور اُس میں سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی تو گویا اُس نے نماز ہی نہیں پڑھی، ہاں !مگر یہ کہ وہ اِمام کے پیچھے ہو(تو نماز ہوجائے گی )۔عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ قَالَ:سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ: أَتَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ شَيْئًا؟ فَقَالَ: «لَا»۔ (مصنّف عبد الرزاق:2819) حضرت عُبید اللہ بن مِقسمفرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ سے دریافت کیا کہ کیا آپ ظہر اور عصرکی نماز(یعنی سری نمازوں) میں اِمام کے پیچھے قراءت کرتے ہیں؟اُنہوں نے فرمایا: نہیں ۔ حضرت علقمہ بن قیس فرماتے ہیں:”وَدِدْتُ أَنَّ الَّذِي يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ مُلِئَ فُوهُ،قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: تُرَابًا أَوْ رَضْفًا“ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ شخص جو اِمام کے پیچھے قراءت کرتا ہےاُس کا مٹی یا اَنگارہ سے بھرجائے۔ (مصنّف عبد الرزاق:2808) اِمام شعبیفرماتے ہیں :”أدْرَكْتُ سَبعِيْنَ بَدرِيّاً كُلُّهُمْ يَمْنَعُونَ الْمُقْتَدِي عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ“ میں نے70 بدری صحابہ کرام کو پایا ہے کہ وہ سب مقتدی کو اِمام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (تفسیرروح المَعانی:5/142)عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي نِجَادٍ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ:«وَدِدْتُ أَنَّ الَّذِي يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي فِيهِ جَمْرَةٌ»۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:3782) ترجمہ:حضرت سعدفرماتے ہیں کہ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ وہ شخص جو اِمام کے پیچھے پڑھتا ہے اُس کے منہ میں انگارہ ہو۔ ●―●―●―●―●