حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
﴿رکوع میں جاتے اور اٹھتے ہوئے رفع یدین نہ کرنا﴾ اِس مسئلہ میں بھی بعض لوگ بڑی شدّت اور غُلو سے کام لیتے ہیں اور رفعِ یدین نہ کرنے والوں کی نماز کو فاسد اور ناقص قرار دیتے ہیں ، اِس لئے اِس مسئلہ کو قدرے تفصیل سے ذکر کیا جارہا ہے تاکہ حقیقت کو اچھی طرح سمجھا جاسکے: نماز میں تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ رکوع میں جاتے ہوئے یا رکوع سے اُٹھتے ہوئے ہاتھوں کو کانوں تک نہیں اُٹھایا جاتا اور اس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں:عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ:أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً۔ (نسائی:1058)(ابوداؤد:748) ترجمہ: نبی کریم ﷺکے سفر و حضرکے ساتھی حضرت عبد اللہ بن مسعودایک دفعہ لوگوں سے فرمانے لگے:میں تمہیں نبی کریم ﷺکی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں ؟ اُس کے بعدحضرت عبد اللہ بن مسعود نے نماز پڑھی اور صرف ایک مرتبہ تکبیر میں ہاتھوں کو اٹھایا۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ:«صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَرْفَعُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَّا عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ»۔(مسند ابویعلیٰ موصلی:5039) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہﷺ ، حضرت ابوبکر صدیق او ر حضرت عمر کے ساتھ نماز پڑھی ، انہوں نے سوائے تکبیر تحریمہ کے کہیں بھی اپنے ہاتھوں کو نہیں اٹھایا۔