حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
کرنے کے بارے میں)دریافت کیا،تو اِن سب نے یہی فرمایا:اِمام کے پیچھےکسی بھی نماز میں مت پڑھو۔عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا أَقْرَأُ وَالْإِمَامُ بَيْنَ يَدَيَّ. فَقَالَ:«لَا»۔ (شرح معانی الآثار للطحاوی:1316) ترجمہ:حضرت ابوحمزہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباسسے دریافت کیا کہ کیا میں قراءت کرسکتا ہوں جبکہ اِمام میرے سامنے ہو ؟حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا: نہیں ۔عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ:سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ».فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ:وَجَبَتْ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَكُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ: يَا كَثِيرُ مَا أَرَى الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا وَقَدْ كَفَاهُمْ۔(دار قطنی:1505) ترجمہ:حضرت ابودرداءفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺسے دریافت کیا کہ کیاہر نماز میں قراءت ہے،آپﷺنے فرمایا:ہاں !(ہر نماز میں قراءت ضروری ہے)۔اَنصار میں سے ایک شخص نے کہا: یہ(قراءت)تو واجب ہوگئی۔حدیث کے راوی حضرت کثیر بن مُرّہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابودرداء(اِس حدیث کو سنانے کے بعد)میری جانب متوجّہ ہوئے اور میں لوگوں میں اُن کے سب سے زیادہ قریب تھا،پس اُنہوں نے فرمایا:اے کثیر !میں تو صرف یہی سمجھتا ہوں کہ اِمام جب کسی قوم کی اِمامت کرےتووہ(قراءت کرنے میں) سب کی طرف سے کافی ہے۔