حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
﴿قرأت کے وقت مقتدیوں کاخاموش رہنا﴾ اِس مسئلہ میں چونکہ مخالفین نے کافی اعتراضات اور بحث و تمحیص سے کام لیا ہے اس لئے یہاں بھی دلائل کو قدرے تفصیل کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے: اِرشاد باری ہے:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ ترجمہ: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اُس کو کان لگا کر سنو اور خاموش رہوتاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔ ( الأعراف:204،آسان ترجمہ قرآن )”إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا. فَقَالَ:إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثُمَّ لْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذْ قَالَ{غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَاالضَّالِّينَ}،فَقُولُوا:آمِينَ،يُجِبْكُمُ اللهُ………وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ،عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَتَادَةَ مِنَ الزِّيَادَةِ«وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا»“۔ ترجمہ:حضرت ابوموسی اشعریفرماتے ہیں کہ آپﷺنے ہم سے خطاب کرتے ہوئے ہمارے لئے سنّت کے اُمور کو واضح فرمایا اور ہمیں ہماری نماز (باجماعت) کا طریقہ بتلایا اور یہ فرمایا کہ : جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنی صفوں کو درست کرلو،پھر تم میں سے کوئی شخص تمہاری اِمامت کرے ، اور جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ کہے تو تم ”آمِينَ“ کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری دعاء قبول فرمائیں گے۔حضرت سلیمان التیمی حضرت قتادہ سے