حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:«مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»۔(مسلم:430) ترجمہ:حضرت جابر بن سمرہفرماتے ہیں ایک دفعہ نبی کریمﷺہمارے پاس (حجرہ سے)نکل کر تشریف لائے اور فرمایا: مجھے کیا ہوا کہ میں تم لوگوں کو دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ نماز میں اپنے ہاتھوں کو ایسے اُٹھارہے ہو جیسے وہ بدکے ہوئے گھوڑے کی دُمیں ہیں (ایسا نہ کیا کرو)نماز میں سکون سے رہا کرو۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«لَا تُرْفَعُ الْأَيْدِي إِلَّا فِي سَبْعِ مَوَاطِنَ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ وَحِينَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَيَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، وَحِينَ يَقُومُ عَلَى الصَّفَا، وَحِينَ يَقُومُ عَلَى الْمَرْوَةِ، وَحِينَ يَقِفُ مَعَ النَّاسِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وبِجَمْعٍ، وَالْمَقامَيْنِ حِينَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ»۔(طبرانی کبیر:12072) ترجمہ:حضرت ابن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ہاتھوں کو صرف سات مقامات پر اُٹھایا جائے گا :نماز شروع کرتے ہوئے ،جب مسجدِ حرام میں داخل ہوکر بیت اللہ پر نگاہ پڑے،جب صفاء کی پہاڑی پر چڑھے،جب مَروہ کی پہاڑی پر چڑھے،جب عرفہ کی شام لوگوں کے ساتھ وقوف کرے،اور مزدلفہ میں (وقوفِ مزدلفہ کے وقت)دونوں مقام پر جبکہ جمرہ کی رمی کرے۔ترکِ رفعِ یدین کے مسئلہ میں خلفاءِ راشدین اور دیگر صحابہ کرام کا عمل : حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :