حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
تشہد کے بعد کوئی بھی دعاء کی جاسکتی ہے : نبی کریم ﷺنے حضرت عبد اللہ بن مسعود کو تشہد کے کلمات سکھانے کے بعد فرمایا :”ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ، فَيَدْعُو“ پھر تشہد کے بعد کوئی بھی پسندیدہ دعاء اختیار کر کے مانگے ۔(بخاری:835)ایک خاص دعاء: حضرت ابو بکر صدیق نے نبی کریم ﷺسے درخواست کی : یا رسول اللہ ! مجھے ایسی دعاء بتلائیے جو میں اپنی نماز میں مانگا کروں۔ آپ ﷺنے یہ دعاء تلقین فرمائی :اَللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ۔(بخاری:6326) سلام پھیرنا: نماز کے آخر میں سلام پھیرا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ نماز ختم ہوجاتی ہے، احادیثِ ذیل میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں : نماز کا اختتام سلام کے ساتھ ہوتا ہے : ” وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ “ نبی کریم ﷺنماز کو سلام پر ختم فرمایاکرتے تھے ۔(مسلم:498)سلام دونوں جانب پھیرا جاتا ہے: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ:اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔(ترمذی:295)