حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
کریمﷺکے ساتھ نماز پڑھی،جب آپﷺنے(سورۃا لفاتحہ کے اختتام پر)﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ پڑھاتوآہستہ آواز میں آمین کہا ۔سفیان ثوریاورشُعبہکی روایت کا تعارض : حضرت وائل بن حُجرکی مذکورہ بالا روایت حدیث کی کئی معتبرکتابوں میں موجود ہے، اِس کو حضرت سُفیان ثوریاوراِمام شُعبہدونوں ہی نے نقل کیا ہے، حضرت شُعبہ کی روایت میں آمین آہستہ کہنے کا تذکرہ ہے جبکہ حضرت سُفیان ثوریزور سے آمین کہنا نقل کرتے ہیں،اور دونوں ہی کی روایت کردہ حدیث صحیح ہے ،اس میں صحت و ضعف کا کوئی فرق نہیں ،لہٰذاروایات کے اِس تعارض کو دور کرنے کیلئے ترجیح کے طریقے پر عمل کیا گیا ہے ،آمین بالجہر کے قائلین نے حضرت سفیان ثوریکی روایت کو ترجیح دی ہے جبکہ آمین بالسّر کے مسلَک کو اختیار کرنے والے اِمام شُعبہ کی روایت کو ترجیح دیتے ہیں۔﴿آمین بالسّر کی روایت کے راجح ہونے کی وجوہات﴾ حضرت شُعبہ کی روایت جس میں آمین کا سراً ہونا مذکور ہے،اُس کے راجح ہونے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں: (1)آمین کے آہستہ کہنے کی روایت اَوفَق بالقرآن یعنی قرآن کریم کے زیادہ مطابق ہے،اِس لئے کہ ”آمین“بالاتفاق ایک دُعائیہ کلمہ ہے اور دُعاء کے بارے میں قرآن کریم کا حکم یہ ہے کہ اُسے آہستہ مانگنا چاہیئے ،پس اِسی لئے آمین کا کلمہ بھی آہستہ ہی کہنا چاہیئے ۔