حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
ترجمہ:حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت صفیّہ بنت ابی عُبید جب نماز میں پہلے یا دوسرے قعدہ میں بیٹھتیں تو سمٹ کر (تورّک کے ساتھ)بیٹھا کرتی تھیں۔عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ:«جُلُوسُ الْمَرْأَةِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ كَجُلُوسِهَا مَثْنًى»۔(مصنّف عبد الرزاق:5076) ترجمہ:حضرت ابن جریج حضرت عطاءسے نقل فرماتے ہیں کہ عورت کا دونوں سجدوں کے درمیان(جلسہ میں) بیٹھنا اُسی طرح ہوگا جیسے وہ قعدہ میں بیٹھتی ہے۔عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: «تُؤْمَرُ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلَاةِ فِي مَثْنًى أَنْ تَضُمَّ فَخِذَيْهَا مِنْ جَانِبٍ»۔(مصنّف عبد الرزاق:5077) ترجمہ:حضرت ابراہیم نخعیفرماتے ہیں : عورت کو حکم دیا جائے گا کہ وہ نماز میں دو کعت پر(یعنی قعدہ میں ) اِس طرح بیٹھے کہ وہ اپنی رانوں کو ایک جانب ملالے(یعنی تورّک کے ساتھ بیٹھے)۔عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: «تَجْلِسُ الْمَرْأَةُ فِي مَثْنًى كَيْفَ شَاءَتْ إِذَا اجْتَمَعَتْ»۔(مصنّف عبد الرزاق:5078) ترجمہ: حضرت ابن جریج حضرت عطاء کا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : عورت قعدہ میں جس طرح چاہے بیٹھے بشرطیکہ وہ سمٹ کر بیٹھے۔نماز میں عورتوں کی مخصوص صورتیں : عورتوں کی نماز کے وہ خصوصی مسائل جس میں وہ مَردوں سے ممتاز ہیں ،وہ یہ ہیں : (1)عورتوں کو قیام کی حالت میں دونوں پاؤں ملے ہوئے رکھنے چاہئیں، اِس طرح کہ اُن میں فاصلہ نہ ہو ،اسی طرح رکوع و سجود میں بھی ٹخنے ملاکر رکھنے چاہیئے۔