حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
حضورﷺکے پیچھے قراءت کرو،نبی کریمﷺنے یہ گفتگو سنی تو فرمایا:جس شخص کا امام ہو تو اُس امام کی قراءت ہی مقتدی کی قراءت ہے۔مقتدیوں کے خاموش رہنے کا حکم سری و جہری تمام نمازوں میں ہے : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَكْفِيكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ خَافَتَ أَوْ جَهَرَ»۔ (دار قطنی:1252) ترجمہ: حضرت ابن عباس نبی کریم ﷺکا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں :تمہارے لئے امام کی قرأ ت ہی کافی ہے ،خواہ امام ہلکی آواز میں پڑھے یا بلندآواز میں۔كَتَبَ عُثْمَانُ إِلَى مُعَاوِيَةَ:إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوافَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:لِلْمُنْصِتِ الَّذِي لَا يَسْمَعُ مِثْلُ أَجْرِ السَّامِعِ الْمُنْصِتِ۔(القراءۃ خلف الامام للبیہقی:137) ترجمہ:حضرت عطاء خراسانیفرماتے ہیں کہ حضرت عثماننے حضرت معاویہکو لکھا کہ جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو اس کی طرف کان لگاکر سنو اور خاموش رہو،کیونکہ میں نے نبی کریمﷺسے سنا ہے،آپ اِرشاد فرمارہے تھے:جو شخص خاموش رہے اور اُسے سنائی نہ دے اس کیلئے ایسا ہی اجر ہے جیساکہ اُس شخص کیلئے اجر ہے جو سنتے ہوئے خامو ش رہے۔فائدہ: حضرت عثمانکی مذکورہ بات سے یہ اِشکال بھی دور ہوگیا جو بعض لوگ کرتے ہیں کہ جب سری نمازوں میں اِمام کے پیچھے سنائی ہی نہ رے رہا ہو تو خاموش کھڑے رہنے کا کیا فائدہ ؟ کیا یہ فائدہ کم ہے کہ اُس کو سننے والے کے اجر ہی کی طرح اجر مل رہا ہے!!