حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
سجدہ میں ہاتھ بہت زیادہ پھیلے یا سمٹے ہوئے نہیں ہونے چاہیئے : حضرت ابو حمید ساعدی فرماتے ہیں”فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ، وَلَا قَابِضَهُمَا“ آپ ﷺنے جب سجدہ کیا تو اپنے ہاتھوں کو زمین پراِس طرح سے رکھاکہ ہاتھوں کو نہ بہت پھیلایا نہ بہت زیادہ سمیٹا۔ (صحیح ابن خزیمہ:643)سجدہ میں سُرین اُٹھی ہوئی ہونی چاہیئے : عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ:وَصَفَ لَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ السُّجُودَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ بِالْأَرْضِ وَرَفَعَ عَجِيزَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ۔ (صحیح ابن خزیمہ:646) ترجمہ: حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ہم سےحضرت براء بن عازبنے سجدہ کا طریقہ بیان کیا ، پس آپ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھا اور اپنی سُرین اٹھائی، پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺکو ایسا ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔سجدہ میں دونوں پاؤں سیدھے کھڑے ہوئے ہونے چاہیئے : عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَجَعَلْتُ أَطْلُبُهُ بِيَدِي فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ سَاجِدٌ۔ (نسائی:169) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں:ایک دفعہ رات کو (میری آنکھ کھلی تو )میں نے نبی کریم ﷺکو( بستر پر) نہ پایا ، میں نے اپنے ہاتھوں سے آپ کو ٹٹولاتو میرا ہاتھ آپ ﷺکے قدموں میں لگا ، آپ سجدے میں تھے اور آپ کے دونوں پاؤں سیدھے کھڑے ہوئے تھے۔