حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
فائدہ :اِس حدیث سے عورت کی نماز کا اصول یہ معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی پوری نماز میں شروع شروع سے آخر تک اِس بات کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ وہ نماز میں زیادہ سے زیادہ سمٹ کر ارکان کی ادائیگی کرے، چنانچہ حدیثِ مذکور میں بار بار” وَتَجْتَمِعُ مَا اسْتَطَاعَتْ “ کے الفاظ اِسی ضابطہ کو بیان کررہے ہیں ۔عورت ہاتھ کیسے اور کہاں تک اُٹھائے گی : حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نےمجھ سے ارشاد فرمایا:”يَا وَائِلُ بْنَ حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا“ اے وائل ! جب تم نماز پڑھنے لگو تو دونوں ہاتھ کانوں کے برابر اٹھاؤ،اورعورتیں اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتیوں تک اٹھائیں۔(طبرانی کبیر:22/19)عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَتُشِيرُ الْمَرْأَةُ بِيَدَيْهَا كَالرِّجَالِ بِالتَّكْبِيرِ قَالَ:«لَا تَرْفَعُ بِذَلِكَ يَدَيْهَا كَالرِّجَالِ، وَأَشَارَ فَخَفَضَ يَدَيْهِ جِدًّا وَجَمَعَهُمَا إِلَيْهِ» وَقَالَ:«إِنَّ لِلْمَرْأَةِ هَيْئَةً لَيْسَتْ لِلرَّجُلِ»۔(مصنّف عبد الرزاق:5066) ترجمہ:حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ کیا عورت تکبیر کہتے وقت اپنے ہاتھوں کو مردوں کی طرح اٹھائے گی ؟ تو حضرت عطاءنے فرمایا : نہیں، عورت اپنے ہاتھوں کو مردوں کی طرح نہیں اٹھائے گی۔اس کے بعد انہوں نے(سکھلانے کے لئے )بہت پست انداز میں اپنے ہاتھوں سے(تکبیر کا) اشارہ کیا اور ہاتھوں کو اپنی طرف سمیٹ کررکھا، اور فرمایا :إِنَّ لِلْمَرْأَةِ هَيْئَةً لَيْسَتْ لِلرَّجُلِ۔ عورت کی حالت(نماز کے بہت سے افعال میں ) مرد کی طرح نہیں ہے ۔