حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
بسم اللہ الرحمن الرحیم حرفِ آغاز اللہ تعالیٰ نے جو دین دیا ہے وہ قیامت تک آنے والی اِنسانیت کیلئے ایک مکمل دستورِ حیات اور زندگی گزارنے کیلئے ایک جامع ضابطہ حیات ہے ،قیامت تک اُس میں کوئی اپنی خواہشات اور خود ساختہ خیالات کو داخل نہیں کرسکتا ۔اگر کوئی کرنا بھی چاہے تو اللہ کے محبوب و پسندیدہ بندوں کی ایک جماعت اُس کھوٹ کو کھر ے سے ممتاز و نمایاں کرکے اُمّت کے سامنے واضح کردیتی ہےاور یہ در اصل دینِ محمدی کا ایک اِعجاز ہے جو پچھلے اَدیان کو حاصل نہ ہوسکا۔ ہمارے زمانے میں بعض ناعاقبت اندیش لوگوں نے جمہور اُمّتِ مسلمہ کے مسلّمہ و متفقہ نظریہ و طریقہ سے یکسَر اِنحراف کرتے ہوئے یہ جدید نظریہ اور خیال اَپنایا ہے دین و شریعت کے کسی بھی مسئلہ میں سَلفِ صالحین اور ائمہ مجتہدین کی تقلید اور اِتباع کی کوئی ضرورت نہیں ،اِنسان کو چاہیئے کہ براہِ راست قرآن و حدیث کی نصوص میں غور و تدبّر کرکے اُن سے راہنمائی حاصل کرے ، ایسے لوگ ائمہ مجتہدین کو تو کسی خاطر میں کیا لاتے اُنہوں نے تو حضرات صحابہ کرام تک کے اِجماعی اور اِتفاقی مسائل کو بھی یہ کہہ کر ردّ کردیا کہ یہ نبی کریمﷺکے کسی عمل اور آپﷺکی کسی حدیث سے ثابت نہیں ، چنانچہ تین طلاق کا مسئلہ جو حضرات صحابہ کرام کا متفقہ اور اِجماعی مسئلہ ہے، اور جس پر حضرت عُمر کے مبارک عہد میں جمہور صحابہ کرام کا اِجماع اور اِتفاق ہوگیا