حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ،فَقَالَ:لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ۔ (مسلم:577) ترجمہ:حضرت عطاء بن یَسارسے مَروی ہے کہ اُنہوں نے حضرت زید بن ثابت سےاِمام کے ساتھ قراءت کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو اُنہوں نے فرمایا:اِمام کے ساتھ کسی بھی قسم کی قراءت نہیں ۔ حضرت زید بن ثابتفرماتے ہیں:”لَا قِرَاءَةَ خَلْفَ الْإِمَامِ“ اِمام کے پیچھے قراءت نہیں کی جائے گی۔ (ابن ابی شیبہ:3783) حضرت موسیٰ بن سعیدحضرت زید بن ثابتکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”مَنْ قَرَأَ مَعَ الْإِمَامِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ“ جو اِمام کے ساتھ قراءت کرے اُس کی نماز (کامل)نہیں ہوتی۔ (مصنّف عبد الرزاق:2802)عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا«كَانَا لَا يَقْرَآنِ خَلْفَ الْإِمَامِ»“۔ (مصنّف عبد الرزاق:2815) ترجمہ:حضرت ابن ذکوانفرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبد اللہ بن عمردونوں اِمام کے پیچھے قراءت نہیں کیا کرتے تھے۔عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ مِقْسَمٍ أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَجَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنهُمْ ، فَقَالُوا:«لَا تَقْرَءُوا خَلْفَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ»۔ (شرح معانی الآثار للطحاوی:1312) ترجمہ: حضرت عُبید اللہ بن مِقسمفرماتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت عبد اللہ بن عُمر،حضرت زید بن ثابت اور حضرت جابر بن عبد اللہ سے (اِمام کے پیچھے قراءت