حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ:جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ:«إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا، وَسَيَكْفِيكَ ذَاكَ الْإِمَامُ»۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:3780) ترجمہ:حضرت ابووائل فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبد اللہ بن مسعودکی خدمت میں آیا اور یہ دریافت کیا کہ کیا میں اِمام کے پیچھےقراءت کروں؟ حضرت عبد اللہ بن مسعودنے اُس سے فرمایا:بیشک نماز میں مشغولیت ہوتی ہے اور تمہارے لئے وہی اِمام کافی ہے۔عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ:أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ كَانَ لا يَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ وَفِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ فِي الأُولَيَيْن، وَلا فِي الأُخْرَيَيْن۔ (مؤطاء امام محمد:96) ترجمہ: حضرت علقمہ بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعودامام کے پیچھے جہری اور سرّی کسی بھی نماز میں قراءت نہیں کیا کرتے تھے،نہ پہلی رکعتوں میں نہ آخری رکعتوں میں ۔ مصنّف عبد الرزاق میں اِمام کے پیچھے قراءت کرنے والے کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن مسعودکایہ اِرشاد نقل کیا گیا ہے:”مُلِئَ فُوهُ تُرَابًا“ اُس کا منہ مٹی سے بھردیا جائے۔ (مصنّف عبد الرزاق:2806) حضرت ابواِسحاق فرماتے ہیں:”كَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَقْرَؤُونَ خَلْفَ الْإِمَامِ“ حضرت عبد اللہ بن مسعودکے اَصحاب اِمام کے پیچھے قراءت نہیں کرتے تھے۔ (مصنّف عبد الرزاق:2806)