حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«مَنْ صَلَّى خَلْفَ الْإِمَامِ فَإِنَّ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ»۔ (دار قطنی:1502) ترجمہ: حضرت ابن عمر نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا :جو امام کے پیچھے نماز پڑھے تو پس امام کی قرأت ہی اُس کی قرأت ہے ۔عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا كَانَ إِذَا سُئِلَ: هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الإِمَامِ؟ يقول: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ خَلْفَ الإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَاءَةُ الإِمَامِ، وَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ لاَ يَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ۔ (مؤطاء مالک:251) ترجمہ: حضرت ابن عمر سے جب امام کے پیچھے قرأت کرنے کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے :جب تم میں سے کوئی شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اُس کے لئے امام کی قرأت ہی کافی ہے ، اور جب اکیلے نماز پڑھے تو اُسے قرأ ت کرنی چاہیے۔حضرت نافعفرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ ابن عمر اِمام کے پیچھے قرأت نہیں کیا کرتے تھے۔عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ:صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ فَقَالَ:«أَتَقْرَءُونَ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ» فَسَكَتُوا فَسَأَلَهُمْ ثَلَاثًا فَقَالُوا إِنَّا لَنَفْعَلَ، قَالَ:فَلَا تَفْعَلُوا۔(طحاوی:1302) ترجمہ : ایک دفعہ نبی کریمﷺنے نماز پڑھائی پھراپنے رخِ انور سے صحابہ کرام کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا امام کے پڑھتے ہوئے تم لوگ بھی قراءت کرتے