حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
”عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:«مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ القُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الإِمَامِ»۔«هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»“۔ (ترمذی:313) ترجمہ:حضرت ابونُعیم وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہسے سنا ،وہ یہ فرمارہے تھے: جس نے نماز پڑھی اور اُس میں سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی تو گویا اُس نے نماز ہی نہیں پڑھی، ہاں ! مگر یہ کہ وہ اِمام کے پیچھے ہو(تو نماز ہوجائے گی )۔یہ حدیث ”حسن صحیح“ہے۔وضاحت: حدیثِ مذکور جس کو اِمام ترمذینے صحیح بھی قرار دیا ہے اس میں بڑی وضاحت اور صراحت کے ساتھ اِس حقیقت کو ذکر کیا گیا ہے کہ نماز سورۃ الفاتحہ کے بغیر نہیں ہوتی لیکن اگر کوئی شخص اِمام کے پیچھے جماعت میں شریک ہو تو اُس کی نماز ہوجائے گی ،اِس لئے کہ حدیث کے مطابق اِمام کی قراءت کرنے سے مقتدی کی بھی قراءت ہوجاتی ہے،لہٰذا سورۃ الفاتحہ نہ پڑھنے کے باوجود بھی حکمی طور پر اُس کا پڑھنا معتبر ہوجاتا ہے۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا۔ (ابن ماجہ:846) ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:امام کو اس لئے مقرر کیا گیا ہے تاکہ اُ س کی اقتداء کی جائے ، پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ تلاوت کرے تو تم خاموش رہو۔