ہےکہ بغیر شملہ کے عمامہ باندھنا ثابت ہی نہیں لیکن تحقیق کرنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے شملہ کے بغیر بھی باندھ لیتے تھے۔ پھر شملہ چھوڑنے میں بھی معمول مختلف رہا ہے، کبھی آگے دائیں جانب، کبھی پیچھے دونوں مونڈھو ں کے درمیان شملہ چھوڑ دیتے تھے اور کبھی عمامہ کے دونوں سرے شملہ کے طریقے پر چھوڑ دیتے تھے۔ علامہ مناوی علیہ الرحمۃ نے لکھا ہے کہ ثابت اگرچہ سب صورتیں ہیں لیکن ان میں افضل اور زیادہ صحیح پچھلی جانب دونوں مونڈھوں کے درمیان شملہ چھوڑ دینا ہے۔
(حاشیۃ جمع الوسائلللمناوی: ج1 ص206)
5: پیچھے کی طرف لٹکنےوالے شملہ کی حدیہ ہے کہ وہ نصف کمر تک ہو، اس سے نیچے نہ ہو اور خاص بات یہ ہے کہ عمامہ کوبغرض عجب اور تکبر باندھنا کہ دوسروں کو حقیر جانے یہ ہرگز ہرگزجائز نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین