کیاکہ حضرت میں آپ کےبچے ہوئےدودھ پر کسی اور کو اپنے اوپرترجیح نہیں دے سکتا۔ اسکے بعد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جب کسی شخص کو حق تعالیٰ شانہ کوئیچیز کھلائیں تووہ یہ دعاپڑھے:
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَافِیْہٖ وَاَطْعِمْنَاخَیْرًا مِّنْہُ․
اے اللہ! تو اس میں برکت عطاءفرمااور اس سےبہتر عطا فرما۔
اور اگر کسی شخص کو اللہ جل شانہ دودھ عطافرمائیں تووہ یہ دعاپڑھے:
اَللّٰھُمَّبَارِکْ لَنَا فِیْہٖ وَزِدْنَا مِنْہُ.
اے اللہ! اس میں برکت عطافرمااور اس میں زیادتی عطافرما۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دودھ کےعلاوہ اور کوئی ایسی چیز نہیں جوکھانے اور پینے دونوں کے لیے کافی ہو۔
دونوں دعاؤں میں اسی بناء پر فرق ہے کہ جب دودھ سے بہتر کوئی غذانہیں تو آپ نے فرمایا: دعامانگوکہ اے اللہ! اسی میں زیادتی عطافرما اور کھانے کے بارے میں فرمایاکہ اس سے بہترعطاءفرما۔
چنانچہ میڈیکل سائنس والےکہتے ہیں کہ دودھ میں ہرقسم کے لحمیات، روغنیات، چربی،نشاستہ،پروٹین،نمکیات اور معدنیات پائے جاتےہیں جو انسانی جسم کی نشوو نما کے لیے ضروری ہیں۔ یہ تمام اجزا کسی بھی دوسری غذا میں نہیں پائےجاتے۔ یہی وجہ ہے کہ بچہ ابتدائی دوسال تک صرف دودھ پر گزاراکرتاہے۔