Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

61 - 74
میں جو مانگوگے موجود ہے۔ 
گویا کن فیکون کی طاقت پیدا ہوجائے گی کہ جو چاہا وہی ہوگیا۔ نہ اسباب کی ضرورت، نہ وسائل کی۔ اور جب علمِ انسانی اسباب سے مستغنی ہوجائے گا اور عمل، کسب و ریاضت سے مستغنی ہوکر محض قوّتِ ارادہ کے تابع ہوجائے گا، بہ الفاظِ دیگر حق تعالیٰ کے علم و صفت کے مشابہ ہوجائے گا تو اس وقت انسان کی علمی و عملی خلافت مکمل ہوگی کہ وہ جس کا نائب ہے وہ علم و عمل میں کامل ہے اور اس نائبِ الٰہی کا علم و عمل اس کے علم و عمل کے مشابہ ہوجائے گا اور جب کہ بنائے خلافت بھی علم و عمل ہی تھا جو اب علم و عملِ خداوندی کے مشابہ بن گیا، تو خلافت بھی صحیح معنی میں اسی وقت مستحکم و مضبوط ہوگی۔ مگر جنت میں یہ استحکامِ خلافت جب ہی ہوگا جب دنیا میں علم و عمل کے اسباب و وسائل اختیار کرکے اُسے جزوِ نفس بنانے کی انسان نے سعی کی ہوگی، ورنہ یہاں کی محرومی سے وہاں بھی محرومی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفۂ کامل بن جانے کے بعد حق تعالیٰ ان بندوں کو ان ہی القاب و خطابات سے یاد فرمائیں گے جو القاب و خطاب خود ان کے تھے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جنتیوں کو نشاط میں لانے کے لیے ان کے نام خطوط بھیجیں گے۔ فرشتے خطوط رسانی کا کام کریں گے۔ ان خطوط کے لفافوں پر پتا یہ لکھا ہوگا:
مِنَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ إِلَی الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ۔
عزیزرحیم کی طرف سے یہ خط عزیز و رحیم کو پہنچے۔ 
یعنی القاب بھی وہی دے دیں گے جو خود ان کے سرکاری خطابات ہیں۔ بس اسی عالم میں انسان صورتاً خلیفۂ خداوندی ہے اور محض خلافت کے راستے پر پڑتا ہے۔ آخرت میں پہنچ کر حقیقی معنی میں خلیفۂ خداوندی بن جائے گا، مگر یہ منزل جب ہی آئے گی جب اس کا راستہ دنیا میں اختیار کرلیا جائے گا۔ اگر یہاں نیابت کی یہ ظاہری صورت اختیار نہ کی جائے جو طاعت و عبادت سے بنتی ہے تو وہاں تکمیل کس چیز کی ہوجائے گی اور کیسے ہوجائے گی۔ بہرحال یہ واضح ہوگیا کہ جنا۔ّت، ملائکہ اور حیوانات مین سے اس خلافت کے عہدے کے لیے کسی کا انتخاب عمل میں نہ آیا، آیا تو صرف انسان کا آیا     ع
قرعۂ فال بہ نامِ من دیوانہ زدند

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter