Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

7 - 74
{تَبٰرَکَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآئِ بُرُوْجًا وَّجَعَلَ فِیْہَا سِرٰجًا وَّقَمَرًا مُّنِیْرًاO}1
برکت والی ہے وہ ذات جس نے آسمان میں ۔ُبرج رکھے اور ان میں روشن چراغ (سورج) اور روشنی بخش چاند رکھا۔
پھر ان ستاروں کو چھت کے لیے سامانِ زینت بھی کردکھایا، اور اطلاع دی کہ
{اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِزِیْنَۃِنِ الْکَوَاکِبِO}2 
ہم نے آراستہ کیا آسمانِ دنیا کو زینت سے، جو ستارے ہیں۔
پھر اس فرشِ خاک کو بستربنا کر ایک وسیع ترین دستر خوان بھی بنایا، جس سے ہر قسم کے غلے۔ّ، ترکاریاں، پھل، غذائیں اور دوائیں اُگائیں، جس سے ہر قسم کے میٹھے، کھٹے۔ّ، نمکین اور دوسرے ذائقوں کے پھل اور دانے نکلتے چلے آتے ہیں۔ اور مطلع فرمایا کہ
{وَہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئًج فَاَخْرَجْنَا بِہٖ نَبَاتَ کُلِّ شَیْئٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْہُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْہُ حَبًّا مُّتَرَاکِبًاج وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِہَا قِنْوَانٌ دَانِیَۃٌ وَّجَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّالزَّیْتُوْنَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِہًا وَّغَیْرَ مُتَشَابِہٍط}3 
اور وہ ایسا ہے جس نے آسمان کی طرف سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نباتات کو نکالا، پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی کہ اس سے ہم اُوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے گچھے میں سے خوشے ہیں جو (مارے بوجھ کے) نیچے کو لٹکے جاتے ہیں اور (اسی پانی سے 
ہم نے) انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار کے درخت پیدا کیے، جو کہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔
 ان سبزیوں کو غایاں کرنے اور حیات بخشنے کے لیے پانی سے بھری ہوئی ہوائیں رکھیں اور فرمایا کہ
{وَاَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ}4 
اور ہم ہی ہواؤں کو بھیجتے رہتے ہیں۔
پھر زمین کو فرش اور خوانِ نعمت بنانے کے ساتھ راہ دار بھی بنایا، جس میں جگہ جگہ چلنے 
{وَاللّٰہُ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ بِسَاطًاO
لِّتَسْلُکُوْا مِنْہَا سُبُلًا فِجَاجًاO}1 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter