Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

55 - 74
کسی کام کا کرنا عجیب نہیں۔ اس لیے انسان کا ایک سجدہ جو خلافِ طبع کو برداشت کرکے ہوتا ہے فرشتے کی ہزار سالہ عبادت سے زیادہ وزنی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دیانات و عبادات میں بھی انسان ہی فرشتے سے افضل ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ انسان میں یہ بہیمیت اور شیطنت والی قوّتیں ہی ہیں جن کی بہ دولت تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔ فرشتے میں یہ دونوں قوّتیں نہیں۔ اس لیے وہ دو تہائی دین سے الگ تھلگ ہے۔ اب انسان میں قوّتِ عقلی ہے جو فرشتے میں بھی ہے، مگر اس عقل کے کتنے ہی مصرف جس سے عقلی قوّت کی تفصیلات کھلتی ہیں صرف انسان میں ہیں، ملائکہ میں نہیں۔ اس لیے وہ طاعت اور عبادت میں بھی وہ انواع پیش نہیں کرسکتا جو انسان پیش کرسکتا ہے۔ غرض عبادت کے سینکڑوں دروازے ہیں جو فرشتوں پر بند ہیں اور انسان پر کھلے ہوئے ہیں۔ اسلام کے معنی زندگی کے تمام شعبوں کو قانونِ الٰہی کے ماتحت گزارنا ہے۔ سو جو جامع زندگی انسان کو ملی ہے وہ کسی کو بھی نہیں ملی۔ اس لیے تمام اور تسلیم و رضا اس کی زندگی میں ممکن ہوسکتا ہے، کسی دوسری نوع کے لیے ممکن نہیں۔ ابراہیم ؑ  کو جب حکم ہوا:
{اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗٓ اَسْلِمْلا}1 
اے ابراہیم! مسلم بن جائو۔ 
تو یہ مطلب نہ تھا کہ معاذ اللہ! کفر سے اسلام میں داخل ہو، بلکہ یہ تھا کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردو اور گردن جھکا دو، تو عرض کیاکہ
{اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَO}2 
میں مسلم بن گیا۔ 
ارشاد ہوا کہ اعلان کردو کہ
{اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَO لَا شَرِیْکَ لَہٗج وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَO}3
میری نماز اور عبادت اور میری زندگی اور موت سب اللہ ہی کے لیے ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں۔ مجھے اسی کا حکم کیا گیا ہے اور میں اوّل مسلمین میں سے ہوں۔ 
پس اسی سپردگی و تسلیم کو اسلام کہتے ہیں کہ رضائے حق کے لیے جیئے اور ضائے حق ہی کے لیے مرے۔ اسی کی خوش نودی کے لیے صلح کرے۔ اُسی کے لیے لڑے۔ اُسی کے لیے 
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter