Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

27 - 74
میرے خیال میں یہ دعویٰ بھی غلط ہے۔ میں کہتا ہوں کہ فنِ سیاست بھی انسانی خاصہ نہیں، بلکہ حیوانات میں بھی پایا جاتا ہے۔ شہد کی مکھی بھی ملت کی سیاسی اور انتظامی تنظیم کرسکتی ہے۔ شہد کی مکھیاں جب شہد کا چھتا۔ّ بناتی ہیں اور بے نظیر انداز میں اس میں ہشت پہلو سوراخ اور خانے بناکر گویا اپنا یہ قلعہ تیار کرلیتی ہیں تو اس کے نظام کی تشکیل اس طرح ہوتی ہے کہ پہلے تو وہ اپنا امیر منتخب کرتی ہیں جس کا نام عربی زبان میں ’’یعسوب‘‘ ہوتا ہے۔ یہ امیرا س چھتے۔ّ پر ہر وقت منڈلاتا رہتا ہے۔ ساری مکھیاں اس امیر کی اطاعت کرتی ہیں۔ اندرونِ قلعہ کی انتظامی تقسیم یہ ہوتی ہے کہ اس چھتے۔ّ کے ایک حصے میں تو شہد بھرا جاتا ہے اور ایک حصے میں ان کے بچے ان خانوں میں پلتے ہیں، ایک حصے میں بڑی مکھیاں رہتی ہیں اور امیر ان سب کی نگرانی کرتا ہے، حتیٰ کہ اگر کسی مکھی سے قوم کے خلاف کوئی غداری ہوجائے تو وہ اس مکھی کی گردن قلم کردیتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ چھتے۔ّ کے نیچے ہر طرف کچھ مکھیاں سر کٹی ہوئی اور ٹوٹی ہوئی پڑی رہتی ہیں۔ کسی کا سر کٹا ہوا اور کسی کی کمر ٹوٹی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر کوئی مکھی کسی زہریلے پتے۔ّ پر بیٹھ کر اس کا زہریلا مادّہ چوس کر آتی ہے جس سے بنے ہوئے شہد میں یقینا ۔َ۔ِّسمیت۔َّ کا سرایت کرجانا یقینی ہوتا ہے تو وہ یعسوب اُسے فوراً محسوس کرتا ہے کہ زہریلا مادّہ لے کر آئی ہے اور اس مکھی کی گردن توڑ کر اُسے فوراً مار گراتا ہے کہ وہ اس چھتے۔ّ کے اندر نہ گھسنے پائے، تاکہ اُس کے زہریلے مادّے سے قوم کے دوسرے افراد کی جانیں ضائع نہ ہوں۔ گویا وہ سمجھتا ہے کہ ایک کی جان 
لے کر اگر پوری قوم کو بچالیا جائے تو کوئی جرم نہیں۔ یعنی اس کی سیاست اُسے یہ اصول سمجھاتی ہے کہ {وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰٓـاُولِی الْاَلْبَابِ}1  ’’یعنی ایک موت سے اگر پوری قوم کی حیات بچ جائے تواس موت میں کوئی مضایقہ نہیں۔‘‘ 
اس قتلِ نفس پر مکھیوں کی اطاعت کا یہ عالم ہے کہ نہ کوئی ایجی ٹیشن ہوتا ہے، نہ امیر کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں۔ چپ چاپ خوش دلی سے امیر کے اس فعلِ قتل پر گردن جھکادی جاتی ہے اور کسی کو یہ خلجا ن نہیں گزرتا کہ یہ کیوں ہوا؟ بلکہ تمام قوم سرِ اطاعت جھکا کر مان لیتی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter