حالِ راحت وہ مکانات بناتے ہیں۔ بیا۔ّ (جو ایک چھوٹی سی چڑیا ہے) اپنے لیے عجیب وغریب قسم کا گھونسلا بناتا ہے جس میں کئی کمرے ہوتے ہیں۔ ماں باپ کا الگ اور بچوں کا الگ، حتیٰ کہ اس میں بچوں کے لیے جھولا بھی ہوتا ہے جس میں بچے جھولتے ہیں، گویا مختلف قسم کے روم ہوتے ہیں۔ یہ گھونسلا درخت میں لٹکا ہوا ہوتا ہے، لیکن مضبوط اتنا کہ آندھی آئے،
طوفان آئے، مگر اس مکان پر کوئی زَد نہیں پڑتی۔ کیا یہ اعلیٰ ترین صنعت نہیں ہے اور یہ چڑیا کیوں یہ دعویٰ نہیں کرسکتی کہ میں بھی انجینئر ہوں؟ ضرور کرسکتی ہے۔ تو پھر انجینئری انسان کے حق میں مخصوص کہاں رہی جو اس کی افضلیت اس چڑیا پر ثابت ہو۔ شہد کی مکھی اپنا چھتا۔ّ بناتی ہے۔اس کے ہشت پہلو سوراخ اس قدر مساوی ہوتے ہیں کہ آپ پر کار سے بھی اتنے صحیح خانے نہیں بناسکتے۔ پھر اس میں بچوں کے رہنے اور پلنے کے خانے الگ اور شہد کے الگ ہوتے ہیں، جو نہ بارش میں خراب ہوتا ہے، نہ طوفان میں اپنی جگہ سے ہلتا ہے۔ کیا یہ انجینئری اور کاری گری نہیں ہے؟ اگر ہے اور بلاشبہ ہے تو آپ کو کب حق پہنچتا ہے کہ آپ انجینئری کا فن اپنی نوع کے ساتھ مخصوص بتلا کر اس مکھی پر اپنی فضیلت وبرتری ثابت کرسکیں؟ سانپ اپنی بمی مٹی سے بناتا ہے جو اُوپر سے ۔ُبرجیوں دار گنبد کی مانند ہوتی ہے اور اس کے اندر نہایت صاف ستھری نالیاں پیچ در پیچ بنی ہوئی جن میں سانپ اور ان کے بچے رینگتے رہتے ہیں۔ کیا اسے انجینئری اور صنعت کاری نہیں کہیں گے؟
رہا یہ کہ آپ کہیں کہ ہم عمارتیں بڑی عالی شان بناتے ہیں جن کی خوش نمائی اور نفاست ان گھونسلوں اور بھٹوں سے کہیں زیادہ اونچی اور اعلیٰ ہوتی ہے۔اس لیے ہم اور یہ جانور انجینئری میں برابر کیسے ہوسکتے ہیں؟ تو جواب یہ ہے کہ مکان کا عمدہ ہونا مکین کی ضرورت اور راحت کے لحاظ سے ہوتا ہے، جانور اپنی ضرورت کی رعایت کرتا ہے، آپ اپنی ضروریات کی۔ اگر جانور آپ کی کوٹھی کو للچائی نظروں سے دیکھتا تو آپ اپنی برتری کا دعویٰ کرسکتے تھے، لیکن جیسے آپ اس کے مکان سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں وہ آپ کے مکان سے نفرت کا اظہار کرتا ہے۔ اگر آپ سانپ یا بیا۔ّ یا شہد کی مکھی کو اپنی کوٹھی میں آباد کرنا چاہیں وہ کبھی بھی آمادہ نہ ہوگا، بلکہ اپنا ہی مکان بنا کر رہے گا۔ اس سے واضح ہے کہ مکان کی صنعت میں دونوں برابر