Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

24 - 74
حالِ راحت وہ مکانات بناتے ہیں۔ بیا۔ّ (جو ایک چھوٹی سی چڑیا ہے) اپنے لیے عجیب وغریب قسم کا گھونسلا بناتا ہے جس میں کئی کمرے ہوتے ہیں۔ ماں باپ کا الگ اور بچوں کا الگ، حتیٰ کہ اس میں بچوں کے لیے جھولا بھی ہوتا ہے جس میں بچے جھولتے ہیں، گویا مختلف قسم کے روم ہوتے ہیں۔ یہ گھونسلا درخت میں لٹکا ہوا ہوتا ہے، لیکن مضبوط اتنا کہ آندھی آئے، 
طوفان آئے، مگر اس مکان پر کوئی زَد نہیں پڑتی۔ کیا یہ اعلیٰ ترین صنعت نہیں ہے اور یہ چڑیا کیوں یہ دعویٰ نہیں کرسکتی کہ میں بھی انجینئر ہوں؟ ضرور کرسکتی ہے۔ تو پھر انجینئری انسان کے حق میں مخصوص کہاں رہی جو اس کی افضلیت اس چڑیا پر ثابت ہو۔ شہد کی مکھی اپنا چھتا۔ّ بناتی ہے۔اس کے ہشت پہلو سوراخ اس قدر مساوی ہوتے ہیں کہ آپ پر کار سے بھی اتنے صحیح خانے نہیں بناسکتے۔ پھر اس میں بچوں کے رہنے اور پلنے کے خانے الگ اور شہد کے الگ ہوتے ہیں، جو نہ بارش میں خراب ہوتا ہے، نہ طوفان میں اپنی جگہ سے ہلتا ہے۔ کیا یہ انجینئری اور کاری گری نہیں ہے؟ اگر ہے اور بلاشبہ ہے تو آپ کو کب حق پہنچتا ہے کہ آپ انجینئری کا فن اپنی نوع کے ساتھ مخصوص بتلا کر اس مکھی پر اپنی فضیلت وبرتری ثابت کرسکیں؟ سانپ اپنی بمی مٹی سے بناتا ہے جو اُوپر سے ۔ُبرجیوں دار گنبد کی مانند ہوتی ہے اور اس کے اندر نہایت صاف ستھری نالیاں پیچ در پیچ بنی ہوئی جن میں سانپ اور ان کے بچے رینگتے رہتے ہیں۔ کیا اسے انجینئری اور صنعت کاری نہیں کہیں گے؟ 
رہا یہ کہ آپ کہیں کہ ہم عمارتیں بڑی عالی شان بناتے ہیں جن کی خوش نمائی اور نفاست ان گھونسلوں اور بھٹوں سے کہیں زیادہ اونچی اور اعلیٰ ہوتی ہے۔اس لیے ہم اور یہ جانور انجینئری میں برابر کیسے ہوسکتے ہیں؟ تو جواب یہ ہے کہ مکان کا عمدہ ہونا مکین کی ضرورت اور راحت کے لحاظ سے ہوتا ہے، جانور اپنی ضرورت کی رعایت کرتا ہے، آپ اپنی ضروریات کی۔ اگر جانور آپ کی کوٹھی کو للچائی نظروں سے دیکھتا تو آپ اپنی برتری کا دعویٰ کرسکتے تھے، لیکن جیسے آپ اس کے مکان سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں وہ آپ کے مکان سے نفرت کا اظہار کرتا ہے۔ اگر آپ سانپ یا بیا۔ّ یا شہد کی مکھی کو اپنی کوٹھی میں آباد کرنا چاہیں وہ کبھی بھی آمادہ نہ ہوگا، بلکہ اپنا ہی مکان بنا کر رہے گا۔ اس سے واضح ہے کہ مکان کی صنعت میں دونوں برابر 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter