نرالا اور رہبرانہ دیکھ کر اور یہ سمجھ کر کہ اس کی ہدایت کی زَد ٹھیک ہمارے شر۔ّ کے اُوپر ہے، سمجھ گئے کہ بس یہی وہ بات ہے جس سے ہم پر اور ہمارے شر۔ّی افعال پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔ انھوں نے جاکر اپنے بھائیوں کو اطلا ع دی کہ
{اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًاO یَّہْدِیْٓ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖط}1
ہم نے ایک عجیب قسم کا پڑھا جانے والا کلام سنا ہے، جو نیکی کے راستہ کی طرف راہ نمائی کرتا ہے، سوہم تو اس پر ایمان لے آئے۔
جس سے معلوم ہوا کہ ان میں کافر بھی تھے جو بعد میں ایمان لائے، تو ان میں کافر و مؤمن کی دونوں نوعیں نکلیں۔ پھر آگے فرمایا:
{وَلَنْ نُّشْرِکَ بِرَبِّنَآ اَحَدًاO}2
اور ہم اب ہرگز کسی چیز کو اللہ کا شریک نہ ٹھہرائیں گے۔
اس سے معلوم ہوا کہ ان میں مو۔ّحد و مشرک کی تقسیم بھی تھی، کچھ مشرک تھے اور کچھ مو۔ّحد۔ آگے فرمایا:
{وَّاَنَّہٗ تَعٰلٰی جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَۃً وَّلَا وَلَدًاO}3
اور یقینا ہمارے پروردگار کی شان بہت بلند ہے اس سے کہ اس کے کوئی بیوی اور بیٹا ہو۔
معلوم ہوا کہ ان میں بعض عیسائی بھی تھے، جو عقیدۂ زوجیت اور ابنیّت (یعنی اللہ کے بیوی اور بیٹا ہونے) کے قائل تھے۔ آگے فرمایا:
{وَّاَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ سَفِیْہُنَا عَلَی اللّٰہِ شَطَطًاO}4
اور ہم میں سے بے وقوف اللہ تعالیٰ پر حد۔ّ سے زیادہ جھوٹ اور افترا باندھتے تھے۔
معلوم ہوا کہ ان میں ملحد بھی تھے جو اپنی سفاہت اور بد عقلی سے خدا پر جھوٹ باندھ کر غیرِ دین کو دین باور کراتے تھے اور وحیٔ الٰہی کے نام سے اپنے ۔ّتخیلاتِ فاسدہ پھیلانے کے عادی تھے۔
بہرحال اس سے واضح ہوا کہ جنا۔ّت میں مختلف فرقے اور مختلف خیالات و عقائد کے