ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2015 |
اكستان |
|
(٤) اُس غریب آدمی کا جس پر قربانی واجب نہیں تھی یہ جانور گم ہوگیا تواَب اُس پر کچھ واجب نہیں لیکن اگر اُس نے قربانی کے لیے دُوسرا جانور خرید لیا پھر پہلا بھی مِل گیا تو اُس پر دونوں کی قربانی واجب ہوگئی۔ (٥) اگر امیر آدمی کو جس پر قربانی واجب تھی ایسا اِتفاق ہوا کہ پہلا جانور جو قربانی کے لیے خریدا تھا وہ گم ہوگیا تو اُس نے دُوسرا خریدا پھرپہلا بھی مل گیا تو اُس پر صرف ایک کی قربانی واجب ہوگی دُوسرے جانور کے بارے میں اُس کو اِختیار ہوگا چاہے اپنے پاس رکھے چاہے بیچ دے۔ (٦) اگر کسی پر قربانی واجب تھی لیکن قربانی کے تینوں دِن گزر گئے اور اُس نے قربانی نہیں کی تو ایک بکری یا بھیڑ کی قیمت خیرات کردے اور اگر بکری خرید لی تھی تو بعینہ وہی بکری خیرات کردے۔ (٧) جس نے قربانی کی منت مانگی اور خداکے فضل سے وہ کام ہو گیا تو اَب قربانی کرنا واجب ہے چاہے مالدار ہو یا غریب۔ (٨) منت کی قربانی کا تمام گوشت خیرات کرناہوگا، نہ یہ خود کھا سکتاہے نہ کسی اَمیر (صاحب ِ نصاب) کو دے سکتا ہے، اگر خود کچھ کھایا یا کسی اَمیر کو دے دیا تو اُتنا گوشت خیرات کرنا پڑے گا۔ (٩) اگر اپنی خوشی سے کسی مردہ کو ثواب پہنچانے کے لیے قربانی کرے تواُس کے گوشت میں سے خود کھانا کھلانا بانٹنا سب درست ہے جس طرح اپنی قربانی کا حکم ہے۔ (١٠) لیکن اگر کسی مرنے والے نے وصیت کردی تھی کہ میرے ترکہ میں سے میری طرف سے قربانی کی جائے اور اِس وصیت پر اُس کے مال میں سے قربانی کی گئی ہے تو اِس قربانی کے تمام گوشت اور پاؤں وغیرہ کو خیرات کر دینا واجب ہے۔ (١١) اگر کوئی شخص یہاں موجودنہیں اور دُوسرے شخص نے اُس کی طرف سے بغیر اُس کے کہے قربانی کردی تویہ قربانی صحیح نہیں ہوگی اور کسی جانور میں کسی غائب کا حصہ اُس کے کہے بغیرطے کر لیا تو اور حصہ داروں کی قربانی بھی صحیح نہ ہوگی۔ (باقی صفحہ ٦٤ )